غزہ کی پٹی کے حوالے سے اہم پیش رفت میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ فائر بندی پر آمادہ ہو سکتے ہیں، جنگ کے خاتمے پر نہیں.
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ حالات میں بہتری کی سمت بڑی تبدیلی آئی ہے، اب میں یہ صرف نظریے کے طور پر نہیں کہہ رہا بلکہ اس کی بنیاد کئی وجوہات کا مجموعہ بھی ہے جس میں یحیی السنوار کا خاتمہ شامل ہے”۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ "میں غزہ میں فائر بندی کے حق میں ہوں لیکن اس کا مطلب جنگ کا خاتمہ نہیں، میں اس کے لیے ابھی تیار نہیں ہوں کیوں کہ ہمیں حماس کا خاتمہ کرنا ضروری ہے”۔. ادھر اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں شہریوں کی زندگی پر کنٹرول کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ اسرائیل کو ایک با اعتماد فلسطینی شراکت دار کی ضرورت ہے جو غزہ میں اشتعال انگیزی اور قتل و غارت کی پالیسیوں سے دور ہو۔
ادھر عالمی ادارہ صحت میں ہنگامی پروگرام کے ڈائریکٹر مائیک ریان نے لبنان کی طرز پر غزہ میں بھی فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ "اب فوری طور پر غزہ کی طرف توجہ کی جانی چاہیے۔ ہمیں وہاں لڑائی روکنا چاہیے، صورت حال ابتر ہے، وہاں صحت کا نظام تقریبا مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ شعبہ صحت کے دلیر کارکنان اور بین الاقوامی طبی ٹیمیں اس نظام کو باقی رکھنے پر کام کر رہی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ لبنان میں (فائر بندی کے حوالے سے) جو پیش رفت ہوئی ہے وہ جلد از جلد غزہ میں بھی یقینی بنائی جانی چاہیے”۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ایجنسی (انروا) کے چیف کمشنر فلپ لازارینی نے "ایکس” پلیٹ فارم پر ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن کے نتیجے میں 1.3 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔