مجھے احمد آباد کے سٹیڈیم میں لاکھوں شائقین کو خاموش کروانے سے بہت اطمینان ملا۔‘ یہ الفاظ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز نے انڈیا کو ورلڈ کپ فائنل میں شکست دینے کے بعد ادا کیے لیکن ان کے ان الفاظ کو احساس برتری کا اظہار قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ کمنز ایک عام آسٹریلوی کپتان نہیں۔
کمنز اکثر ہار جانے کے بعد اپنے ساتھی کھلاڑیوں کے دفاع میں بات کرنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بطور کپتان شکست کی ذمہ داری وہ خود لیتے ہیں اور اس کا ذمہ اپنے ساتھی کھلاڑیوں پر نہیں ڈالنا چاہتے۔
وہ اپنے ساتھی کھلاڑیوں کے جذبات کا بھی احترام کرتے ہیں۔ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں جیت کے موقع پر جب آسٹریلوی ٹیم نے شراب کے ساتھ جشن منانا چاہا تو ٹیم میں شامل مسلمان کھلاڑی عثمان خواجہ نے اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے اس جشن میں حصہ نہیں لیا۔جب کمنز نے یہ دیکھا تو انھوں نے اپنے ساتھی کھلاڑیوں کو شراب کے ساتھ جشن منانے نہ دیا۔ کمنز کے اس عمل کی وجہ سے سب کے دل میں ان کی عزت اور احترام میں اضافہ ہوا۔