تحریر:ـ نازش ہما قاسمی
حضور اقدس ﷺ کی محبت مسلمانوں کے دلوں میں چودہ سو سال ہونے کے باوجود بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ مسلمان آج بھی اپنی آل اولاد ، مال و زر کے مقابلے میں حضور اقدس ﷺ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں، آپ سے محبت ہمارے ایمان کا جز ہے۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے؛ لیکن اپنے نبی کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔ مسلمان خواہ کتنا بھی گنہگار کیوں نہ ہو؛ لیکن جب بھی حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کی گئی تو تڑپ اٹھا ہے۔ اور باطل سے جا ٹکرایا ہے۔۔۔ دشمنانِ اسلام مسلمانوں کے دلوں سے اسی محبت کو کم کرنے کےلیے۔ اسی حرارت کو دبانے کےلیے۔۔اسی جذبے کو سرد کرنے کےلیے، مسلمانوں کے دلوں سے حضور ﷺ کی عظمت کو ختم کرنے کےلیے۔۔۔ پے درپے آزادی اظہار رائے کے نام پر نعوذباللہ حضورﷺ کے خاکے شائع کررہے ہیں؛ ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلا رہے ہیں، مختلف ویب سائٹوں پر گستاخانہ مواد اپلوڈ کر رہے ہیں؛ تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے نبی اکرم ﷺ کی عظمت ختم ہوجائے۔۔۔؛ لیکن شاید ان گستاخانِ رسول کو یہ علم نہیں کہ مسلم قوم کے دل سے حضور اقدس ﷺ کی محبت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔۔۔وہ لاکھ خاکے شائع کریں؛ لاکھ ٹرینڈ چلائیں، انہیں منہ کی کھانی پڑے گی اور ان کا یہ حربہ ان پر الٹا پڑے گا۔ وہ لوگ جو آج دشمنی میں اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں انہیں جلد ہی رسوا ہونا پڑے گا اور حضور اقدس ﷺ کی شان اقدس تو "ورفعنا لک ذکرک” ہے ان کی شان میں ذرہ برابر بھی کمی واقع نہیں ہوگی۔ دشمنان اسلام مسلمانوں کے دلوں سے نبی اُمی ﷺ کی عظمت ختم نہیں کرسکتے۔۔۔ان کی محبت میں رتی برابر فرق نہیں ہوسکتا۔ ۔۔۔گستاخانہ خاکے بنانے والے خاک میں مل گئے اور خاک مَلتے ہوئے خاک میں مِلتے رہیں گے ۔۔۔؛ لیکن نبی اکرم ﷺ کا نام ۱۴؍سوسال گزرجانے کے بعد بھی آج روشن ہے اور رہتی دنیا تک تابندہ و درخشندہ رہے گا ۔۔۔ان کے اخلاق کریمانہ ۔۔۔اسوۂ حسنہ اور ان کا لایا ہوا دین پوری انسانیت کے لیے تا قیامت باقی رہیں گے۔
اگر کہیں نبی اقدس ﷺ کی شان میں گستاخی کی جارہی ہے۔۔آزادی اظہار رائے کے نام پر گستاخانہ خاکے شائع ہورہے ہیں۔۔۔ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلائے جارہے ہیں ایسے وقت میں ہم کیا کریں؟ اس وقت دین کے متوالوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حضور ﷺ کی مدح سرائی کریں۔ حضور ﷺ کی سیرت بیان کریں۔ سوشل میڈیا کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ٹوئٹر ، فیس بک ، وہاٹس ایپ، انسٹا گرام سبھی کو حضور ﷺ کی تعلیمات سے بھر دیں۔ ان عوامی ویب سائٹوں پر گستاخوں کو بتائیں کہ نبی رحمتﷺ نے کس طرح دشمنوں کے ساتھ سلوک کیا ہے۔ اور کس طرح انسانیت پر احسان عظیم کیا ہے! کس طرح عورتوں کو حقوق سے نوازا ہے۔ کس طرح آپس میں گھل مل کر رہنے کا سلیقہ سکھایا ہے۔ کس طرح نفرت کے مقابلے میں محبت بانٹی ہے۔ ہم یہ تمام چیزیں عربی میں، انگلش میں ، ہندی، اردو میں اور دنیا کی دیگر زبانوں میں پوسٹ کریں؛ تاکہ دشمنانِ اسلام پڑھ سکیں اور انہیں ہمارے نبی کی عظمت کا احساس ہو اور ان کا رویہ بدلے۔
ماہ ربیع الاول کا مقدس مہینہ چل رہا ہے اس ماہ مبارک میں حضور پرنور ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ مسلمانوں کوچاہیے کہ وہ سسکتی انسانیت کےلیے محسن انسانیت کا درس عام کریں، ان کے اخلاق کریمانہ سے لوگوں کو واقف کرائیں، عوام الناس کے درمیان حضورﷺ کی تعلیمات پیش کریں، نفرت کرنے والوں سے کس طرح حضور ﷺ محبت سے پیش آئے وہ بتلائیں، پڑوسی کے کیا حقوق ہیں ان سے آگاہ کریں، برادرانِ وطن کے ساتھ کس طرح کا رویہ رکھناچاہیے وہ بتائیں، آج نہ ہم خود اسلام پر مکمل طور پر عمل پیرا ہیں اور نہ ہی دعوتِ دین دے رہے ہیں۔ ہم خود ان سب چیزوں سے واقف نہیں ہیں۔ سیرت نبویﷺ سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں۔ ہم صرف نام کے مسلمان ہیں۔ ہمارے رول ماڈل تو حقیقتاً نبیﷺ ہیں؛ لیکن ہم نے دنیا کی محبت میں پڑ کر فلمی ایکٹروں کو اپنا رول ماڈل سمجھ لیا ہے۔ سنت نبوی سے ہماری دوری نے آج ان دشمنانِ اسلام کو یہ ہمت دی ہے کہ وہ ہمارے نبیﷺ کا مذاق اڑائیں اور ہم بیٹھے دیکھتے رہیں۔اگر ہم مکمل طور پر حضورﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوجائیں تو غیر مسلم ہمیں دیکھ کر ہی متاثر ہونا شروع ہوجائیں گے۔ اسلام کےبارے میں ان کی جستجو بڑھے گی اور وہ بھی دائرہ اسلام میں آکر پناہ حاصل کرلیں گے۔ آج دشمنان اسلام مغرب میں بڑھتی اسلام پسندی سے خوف کھارہے ہیں۔ آزادی نسواں کے پرفریب نعروں کی زد میں آکر مغربی خواتین مغربیت کی چال کو سمجھ کر اسلام کے دامن میں پناہ لے رہی ہیں۔ آزادانہ زندگی گزارنے والی مغربی بیٹیاں مردوں کے استحصال اور استعمال سے تنگ آکر دامن اسلام میں اپنا وجود چھپا رہی ہیں۔ مغربی دانشوران اپنے مطالعے سے یہ چیز حاصل کررہے ہیں کہ نبی آخرالزماں ﷺ واقعی انسانیت کے محسن تھے؛ فخر آدمیت تھے، اس لیے وہ ان پر ایمان لارہے ہیں ۔ مغرب ان چیزوں سے حواس باختہ ہوچکا ہے۔ وہ خوف کھا رہا ہے کہ اگر اسلام پسندی کا یہی عمل مسلسل جاری رہا تو مغرب اسلام کا بہت بڑا قلعہ ثابت ہوگا اور مغربی دنیا مسلمانوں کی بہت بڑی پناہ گاہ ہوگی؛ اس لیے یہودی قوم اس پر لگام لگانے کےلیے طرح طرح کے ہتھکنڈوں کو استعمال کررہی ہے اور میڈیا کے ذریعے پورے عالم اسلام کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کررہی ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ پوری طاقت سے ان سازشوں کا مقابلہ کریں۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)