تحریر : مسعود جاوید
رام نومی کے روز مختلف ریاستوں میں فرقہ وارانہ تصادم کے تناظر میں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ صاحب نے پچھلے دنوں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں سے فرقہ وارانہ تصادم کی خبریں آ رہی ہیں لیکن اترپردیش میں تصادم کیا تو تو میں میں کے واقعات بھی رونما ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے اس لئے کہ اب اترپردیش میں جھگڑا فساد نہیں وکاس (تعمیر وترقی) کی بات ہو گی۔
اذان پر پابندی یا اس کے اوقات میں ہنومان چالیسا کے لئے مطالبہ اور مخصوص عناصر کے اصرار کے تناظر میں درج ذیل رہنما خطوط گائیڈ لائن کا اعلان کیا ہے تاکہ فرقہ وارانہ رواداری کا ماحول خراب نہ ہو ۔
تاہم عبادت گاہ کی چہار دیواری کے اندر ہی آواز رہے یہ وضاحت طلب ہے اس لئے کہ اذان کا مقصد اس سے فوت ہو جائے گا۔
یہ دونوں مثبت اقدامات قابل ستائش ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہCM Yogi government 02 ریاست میں بلا تفریق مذہب و ذات برادری امن و امان کے قیام کی طرف گامزن ہو گی۔
نام نہاد سیکولر پارٹیوں کی خوشنودی کے لئے ہمیں کسی پارٹی اور اس کے رہنماؤں سے خواہ مخواہ کی بیر لینے اور ہمیشہ منفی رخ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انتخابات کے وقت اکھلیش اور دیگر نام نہاد لیڈروں کی تائید کے لئے یہ کہا جاتا رہا کہ ایک بار انتخابات میں ان کو سپورٹ کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔ مسلمانوں نے اسی امید میں دل کھول کر سپورٹ کیا ان کے اپنوں سے بھی زیادہ لیکن نہ انتخابات سے پہلے ، نہ انتخابی مہم کے دوران اور نہ اب انتخابات ہو جانے کے بعد انہوں نے مسلم مسائل پر لب کشائی کی!
اپنے لئے اچھے برے اور مفید و مضر کا فیصلہ کرتے وقت اپنے مفادات کو سامنے رکھیں نہ کہ کسی پارٹی کا آلہ کار بنیں۔