اعظم گڑھ :(ایجنسی)
دہلی کے مشہور بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اٹھانے والے راجیو یادو یوپی انتخابات میں تال ٹھوک رہے ہیں۔ وہ اعظم گڑھ کی نظام آباد سیٹ سے آزاد امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ بٹلہ ہاؤس میں اس علاقے کے عاطف امین اور ساجد کو مارا گیا تھا۔ اس کے لیے راجیو نے کئی فورمز پر بہت طویل جنگ لڑی تھی۔
اپنے رہائی منچ کے ذریعہ مظلوموں کی آواز اٹھانے والے راجیو کا سی ایم یوگی سے 36 کا آنکڑا ہے ۔ رجیو یادو نے یوگی آدتیہ ناتھ پر ایک سال 2000 میں ایک ڈاکیومینٹری بنائی تھی ۔ اس میں انہوں نے دکھایا تھا کہ بھگوا کپڑا پہنےایک سادھو اپنی تقریر سے لوگوں کو فساد کے لئے اکسا رہاہے ۔ مانا جاتا ہے کہ وہ سادھو کوئی اور نہیں بلکہ سی ایم یوگی تھے۔
راجیو یادو کا سیاسی مستقبل کیا ہوتا ہے، یہ تو وقت ہی بہتر بتا سکتا ہے۔ نظام آباد سیٹ پر ان کے خلاف تین یادو اور ایک مسلم امیدوار میدان میں ہیں۔ ایس پی کے سب سے بزرگ امیدوار 85 سالہ عالمبادی بھی یہاں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ ایس پی کے سب سے عمر دراز امیدوار ہیں۔
راجیو یادو ستمبر 1984 کو اعظم گڑھ کے گاؤں جنہا پور میں پیدا ہوئے ۔ اندرا دیو یادو راجیو کے تین بچوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ اعظم گڑھ سے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد راجیو نے الہ آباد یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور پھر دہلی کے آئی آئی ایم سی چلے گئے۔ یہاں سے انہوں نے صحافت کی ڈگری حاصل کی۔ پھر ملک کے کئی اخبارات میں لکھ کر اپنی آواز بلند کرتے رہے۔
لیکن من نہیں مانا تو ایڈووکیٹ محمد شعیب کے ساتھ مل کر راجیو یادو ، شاہنواز عالم اور انل یادو نے رہائی منچ 2012 میں تشکیل کیا۔ یوپی میں دہشت گردی کے معاملے میں گرفتار ہونےوالے نوجوانوں کی لڑائی وہ لڑے۔ کئی کو انہوں نے جیل کی سلاخوں سے آزاد بھی کرایا۔
نظام آباد سیٹ سے الیکشن لڑنے پر راجیو یادو کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر میں نظام آباد کے کئی معصوم لڑکوں کا قتل تھا۔ راجیو کا کہنا ہے کہ نظام آباد کو دہشت گردی کی نرسری کہا جاتا ہے۔ یہ ہماری شناخت پر حملہ ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اعظم گڑھ کے نظام آباد کو اپنا حلقہ انتخاب بنایا ہے۔
اس سیٹ سے الیکشن لڑنے والے دیگر امیدواروں میں راجیو یادو ایک ایسے شخص ہیں جو اس طرح کے مباحثے میں رہے۔ نظام آباد اسمبلی حلقہ کے طلبہ اور نوجوان ایک تحریک کارکن، صحافی، مصنف کو اپنے درمیان ووٹ مانگتے دیکھ کر بہت حیران ہیں۔ عام طور پر لوگ الیکشن کے دوران سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو آتے جاتے دیکھتے ہیں اور انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ سارے لیڈر الیکشن تک آرہے ہیں اور پھر غائب ہو جائیں گے۔ لیکن علاقے کے لوگ اور خاص کر نوجوان راجیو یادو کو لے کر کافی بحث کر رہے ہیں۔