رامپور :(ایجنسی)
رام پور لوک سبھا سیٹپر آزادی کے بعد جہاں پہلی بار ضمنی انتخاب کا ایک نیا باب جڑ گیا ہے، وہیں اب تک ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں سب سے کم ووٹنگ کا نیا ریکارڈ بھی بنا ہے ۔ اس ضمنی انتخاب میں رام پور لوک سبھا سیٹ پر کل 41.01 فیصد ووٹ پڑے ہیں۔
آزاد ہندوستان کے پہلے لوک سبھا انتخابات 1951 میں ہوئے تھے۔ تب مولانا ابوالکلام آزاد رام پور سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر میدان میں تھے۔ ان کا مقابلہ ہندو مہاسنگھ کے امیدوار بشن چندر سیٹھ سے تھا۔ مولانا آزاد نے یہ الیکشن 34753 ووٹوں سے جیتاتھا اور ملک کے پہلے وزیر تعلیم بنے تھے۔ 1951 کے پہلے لوک سبھا انتخابات میں رام پور میں 48.22 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔
اس کے بعد سال 2019 تک رام پور میں ہوئے 17 لوک سبھا انتخابات میں اتنی کم ووٹنگ اوسط (41.01 فیصد) کسی بھی الیکشن میں نہیں رہی۔ سال 2019 کے عام لوک سبھا انتخابات میں، ضلع کے ووٹروں نے بہت زیادہ ووٹ ڈالے تھے اور رامپور میں 63.26
فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ تاہم، 1967 کے انتخابات میں رامپور کی سب سے زیادہ ووٹنگ فیصد 67.16 فیصد تھی۔
اس بار کا ضمنی انتخاب رام پور لوک سبھا سیٹ کا 18 واں الیکشن ہے۔ اس میں ووٹنگ کی اوسط 41.01 فیصد رہی جو کہ رامپور کی انتخابی تاریخ میں سب سے کم ووٹنگ فیصد ہے۔
گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے ووٹنگ فیصد پر ایک نظر
لوک سبھا الیکشن کا سال ووٹنگ کا فیصد
1951 ——————– 48.22
1957 ——————– 46.34
1962 ——————– 49.33
1967 ——————– 67.16
1971 ——————– 65.08
1977 ——————– 67.03
1980 ——————– 55.26
1984 ——————– 65.71
1989 ——————– 53.53
1991 ——————– 57.00
1996 ——————– 58.06
1998 ——————– 52.35
1999 ——————– 62.07
2004 ——————– 57.10
2009 ——————– 52.50
2014 ——————– 54.27
2019 ——————– 63.26
2022 (ضمنی انتخاب) ———— 41.01
اعظم کا الزام – الیکشن منصفانہ نہیں رہا
سماج وادی پارٹی کے قد آور لیڈر اور رام پور سے ایم ایل اے اعظم خاں نے کہا کہ اگر حکومت اور انتظامیہ چاہتی تو انتخابات منصفانہ ہو سکتے تھے، لیکن یہاں ہر گلی میں پانچ پانچ سو پولیس والے تعینات کردیے گئے۔ ایسے میں شفاف الیکشن کیسے ممکن ہے، جب ووٹرز کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے ووٹنگ میں دھاندلی کا الزام بھی لگایا۔
رام پور لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب کا براہ راست تعلق ایس پی کے سینئر لیڈر اعظم خاں کے وقار سے ہے۔ انہوں نے خود اپنے قریبی دوست عاصم راجہ کو امیدوار بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن جمعرات کو کم ووٹنگ ہونے کی وجہ سے اعظم خاں کا غصہ صاف نظر آرہا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خواتین کو تھانوں میں بند کر دیا۔ کم ووٹنگ فیصد کے لیے حکومت اور رام پور ضلع انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ اعظم خاں کے ساتھ ان کی اہلیہ ڈاکٹر تنزئین فاطمہ اور ایم ایل اے بیٹے عبداللہ اعظم خاںنے بھی ووٹنگ میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔
ٹوئٹ کرتے رہے عبداللہ
ایک طرف ضلع میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ ہو رہی تھی تو دوسری طرف ایس پی لیڈر اعظم خاں کے بیٹے اور سوار سیٹ سے ایم ایل اے عبداللہ اعظم نے لوک سبھا ضمنی الیکشن کے ووٹنگ کے دوران کئی ٹوئٹس کیے۔ جن پر ان کے چاہنے والوں نے بھی جواب دیا ہے۔
عبداللہ اعظم نے ٹویٹ کیا کہ رام پور ضمنی انتخاب میں نیا اصول آیا ہے- دو آئی ڈی دکھا کر ووٹ ڈالے گا۔ ایک اور ٹویٹ میں عبداللہ اعظم نے بی جے پی امیدوار سمیت کچھ پولیس افسران کے عہدہ لکھتے ہوئے بی جے پی کے آٹھ امیدوار ہونے کی بات کہی ۔ ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ ایسے انتخابات سے کوئی فائدہ نہیں، پھر ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ایسے انتخابات کا کیا فائدہ۔ ٹویٹ میں عبداللہ اعظم نے لکھا کہ جمہوریت پر ٹھوکو راج بھاری ، مبارک ہو میرا ملک بدل رہاہے ۔ وہیں ایک دیگر ٹویٹ میں عبداللہ اعظم نے اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ رامپور ضلع کے لوگوں سے اپیل ہے کہ ڈنڈا کھالیں لیکن ووٹ ضرور ڈالیں، یہ ووٹ آپ کے اپنے مستقبل کے لئے ہے ۔
جیٹھانی کا ووٹ ڈالنے گئی خاتون حراست میں
محلہ وشارد نگر واقع بوتھ پر دوپہر تقریباً00:2بجے ٹانڈا حرمت نگر کی رہنے اولی ایک خاتون کو پریذائیڈنگ افسر کے ذریعہ فرضی ووٹ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے ڈپٹی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ میانک گوسوامی اور پولیس افسر ارون کمار سنگھ کے حوالے کردیا گیا۔ پریذائیڈنگ افسر نے بتایا کہ ووٹر لسٹ کے میچ نہ ہونے کی وجہ سے خاتون کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔ جب ایس ڈی ایم اور سی او نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ ووٹر لسٹ کی تصویر اور آدھار کارڈ کی تصویر میں فرق ہے۔ خاتون نے سخت پوچھ گچھ پر قبول کیا کہ وہ اپنی ساس کے کہنے پر وشارد نگر میں واقع بوتھ پر اپنی جیٹھانی کا ووٹ ڈالنے آئی تھی۔ پولیس خاتون کو حراست میں لے کر کوتوالی لے گئی۔ ڈپٹی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے کہا کہ جیٹھانی کا فرضی ووٹ ڈالنے والی خاتون کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔