اتحریر:مسعود جاوید
یک طبقہ عوام کو دین سے دور رکھنے کی کوشش میں رہتا ہے تاکہ اس کی دکان چلتی رہے۔ لوگوں تک دین اسلام کی صحیح تعلیمات پہنچانے کی بجائے دیوبندی بریلوی وہابی مشرک اور کافر کی باتیں کر کے اپنا اپنا حلقہ اثر نفوذ وسیع کرتا رہتا ہے۔
عام مسلمانوں کی جہالت کا استحصال کا ایک واقعہ کول فیلڈ علاقہ کے ایک مسجد کے امام صاحب نے سنایا کہ ان کے دوست امام صاحب کی آمدنی ان کے مقابل بہت زیادہ ہے اس لئے کہ ان کے ” کسٹمر” زیادہ ہیں۔ میں حیرت زدہ ان سے پوچھا "کسٹمر” سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ان کی مسجد میں ان کے پاس قمیضیں زیادہ ہیں۔ جنہیں نماز کا وقت نہیں ملتا وہ امام صاحب کو ماہانہ اجرت فی قمیض دو سو روپے یعنی یومیہ فی کس ایک ہزار ادا کرتا ہے اور امام صاحب اس کی قمیض پہن کر اس کی طرف سے نماز ادا کرتے ہیں۔
ہر سال ہزاروں کی تعداد میں دینی مدارس سے فارغ التحصیل عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں۔ ظاہر ہے ہر فارغ التحصیل کے لئے مدرسوں میں پڑھانے کے لئے آسامیاں خالی نہیں ہوتیں نہ اتنی مساجد ہیں جہاں یہ بحیثیت امام اور مؤذن کھپ سکیں ۔
اگر انہیں روزگار اور ملازمت کے اہل بنانے کی فکر نہیں کی گئی تو وہ اسی طرح عوام کو گمراہ کر کے دعا تعویذ رقیہ , نیاز فاتحہ اور” #نماز #بدل ” پڑھ کر اپنا اور اپنے بیوی بچوں کی کفالت کا حرام راستہ اختیار کریں گے۔
مکاتب و مدارس کے معلمین ، ائمہ مساجد اور مؤذن حضرات کو مناسب تنخواہیں نہیں ملنا بھی اس تعویذ گنڈے اور نیاز فاتحہ کے پیشے کو قائم رکھا ہے۔
رقیہ شرعیہ کے نام پر ” روحانی علاج” کو فروغ دیا گیا اور خوب پھل پھول رہا ہے۔
مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہر قسم کے وسوسے ، نظر اور جادو سحر سے حفاظت کے لئے معوذتین خود پڑھنا کافی ہے۔ بغیر کسی عالم اور عامل کے واسطہ کے صبح و شام آیة الكرسي اور ” بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء و هو السميع العليم”. یقین کے ساتھ پڑھتے رہنا دافع المضرات بتایا گیا ہے۔