ریاض:سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ’ آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ مملکت کے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جا سکتے‘۔
ولی عہد نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت کرتے ہوئے بدھ کو ریاض میں مجلس شوری کے نویں سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔
مملکت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’ایس پی اے‘‘ کے مطابق ان کا کہنا تھا ’مسئلہ فلسطین مملکت کے لیے سرفہرست ہے، فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی قابض فورسز کے جرائم کو ہر سطح پر مسترد اور ان کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔ولی عہد نے اپنے خطاب میں شوری کونسل کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا’ آج ہم شوری کونسل کے ایک نئے دور کا آغاز پر ہیں۔ سرکاری ادراوں کی ترقی کے حوالے سے کونسل کے فعال کردار کی اہمیت واضح ہے‘۔
’مملکت کے وژن 2030 کے آغاز سے ہم وطنوں کی ترقی و بہتری ہماری توجہ کا مرکز و محور رہے ہیں۔ ملک و قوم کی ترقی آنے والے نسلوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے‘۔
انہوں نے کہا ’جس سفر کا آغاز وژن سے کیا تھا وہ بخیر وخوبی جاری ہے، ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت سے اہداف حاصل کر لیے۔ عالمی درجہ بندی میں بھی مملکت کو بہتری حاصل ہوئی ہے‘۔
محمد بن سلمان نے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطینی ریاست کو بین الاقوامی قانونی حیثیت کے طور پر تسلیم کیا اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھائیں۔
سالانہ خطاب میں انہوں نے مملکت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر موقف بیان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’سعودی عرب کا مقصد سفارتی حل کے ذریعے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کو بڑھانا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی مملکت یمن، سوڈان، لیبیا اور یوکرین کے بحرانوں کے سیاسی حل تک پہنچنے کی کوششیں کر کے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی اور امن کو بڑھانا چاہتی ہے۔ علاوہ ازیں روس، یوکرین بحران کے حل کی بھی مملکت کی جانب سے بھرپور حمایت کی گئی۔