تحریر:,مہدی حسن عینی قاسمی
26 جنوری دستور کے نفاذ کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے،دستور ساز اسمبلی کو آزاد ہندوستان کے لیے آئین کا مسودہ تیار کرنے کے اپنے تاریخی کام کو مکمل کرنے میں تقریباً تین سال (دو سال،11 ماہ اور 17 دن) لگے۔اس مدت کے دوران، اس نے 165 دنوں کی کل مدت پر محیط 11 نشستوں کا انعقاد کیا،ان میں سے 114 دن آئین کے مسودے پر غور کرنے میں صرف ہوئے۔ اس کی تشکیل کے حوالے سے، اراکین کا انتخاب صوبائی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین کے ذریعے کیبنیٹ مشن کی تجویز کردہ اسکیم کے مطابق بالواسطہ انتخاب کے ذریعے کیا گیا تھا۔ انتظام کچھ یوں تھا:292 اراکین صوبائی قانون ساز اسمبلیوں کے ذریعے منتخب ہوئے۔93 ارکان نے ہندوستانی شاہی ریاستوں کی نمائندگی کی،
26 نومبر 1949 کو آئین کا مسودہ منظور کیا گیا اور 26 جنوری 1950 کو ہمارے ملک نے ایک نیا آئین نافذ کرلیا.
29 اگست 1947 کو اسمبلی نے ایک ڈرافٹنگ کمیٹی بنائی،جس کے چیئرمین ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر تھے،اس کے دیگر اراکین تھے:کنہیا لال منشی، محمد سعد اللہ آسام،الادی کرشنسوامی ائیر، گوپال سوامی،این مادھوا راؤ،ٹی ٹی کرشنماچاری.
*آئین ساز اسمبلی میں باضابطہ منتخب ہوکر 35 مسلمان اراکین نے نمائندگی کی،تقسیم وطن کے بعد آئین ساز اسمبلی میں 32 مسلم ارکان منتخب ہوئے جن کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں :*
1. مولانا حسرت موہانی اترپردیش
2.مولانا ابوالکلام آزاد اترپردیش
3. محمد اسماعیل خان اترپردیش
4.رفیع احمد قدوائی اترپردیش
5.مولانا محمد حفظ الرحمان سیوہاروی اترپردیش
6.حیدر حسین اترپردیش
7. بشیر حسین زیدی اترپردیش
8. بیگم اعجاز رسول اترپردیش
9.شیخ محمد عبداللہ کشمیر
10. مرزا محمد افضل بیگ کشمیر
11. مولانا محمد سعید مسعودی کشمیر
12.محمد سعد اللہ آسام
13.عبدالرؤف آسام
14.کے اے محمد کوچن
15. عبدالقادر محمد شیخ ممبئی
16. اے اے خان ممبئی
17.آفتاب احمد خان ممبئی
18.قاضی سید کریم الدین مدھیہ پردیش
19. محمد اسماعیل صاحب مدراس
20. کے ٹی ایم احمد ابراہیم مدراس
21.محبوب علی بیگ صاحب بہادر مدراس
22.حسین امام بہار
23. سید ظفر امام بہار
24. لطیف الرحمن بہار
25. محمد طاہر بہار
26. تجمل حسین بہار
27. چودھری عابد حسین بہار
28. راغب احسن مغربی بنگال
29. جسیم الدین احمد مغربی بنگال
30.نذیر الدین احمد مغربی بنگال
31. عبد الحمید مغربی بنگال
32.عبدالحمید غزنوی مغربی بنگال
یوم جمہوریہ کے موقع پر ہمیں اپنی نسل کو آئین سازی میں مسلمانوں کے کردار سے متعلق بتانا چاہئے،اور آئین ساز اسمبلی کے مسلم نمائندوں کے نام محفوظ کرانا چاہئے،یہ ہماری ذمہ داری ہے،ورنہ جس طرح مسلم مجاہدین آزادی کو فراموش کیا جارہا ہے اسی طرح مسلم آئین سازوں کا نام بھی ذہنوں سے محو ہر کر رہ کر جائے گا.