نئی دہلی:
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے کہا کہ ملک کے موجودہ سنگین حالات کے لیے وزیر اعظم مودی ذمہ دار ہیں۔ انہیں اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ ’زوم ‘پر ایک پریس کانفرنس کے دوران پارٹی صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہاکہ کورونا کی الارمنگ کے باوجود انتخابی ریلیاں کی گئیں ۔ کمبھ میلہ کے نہ صرف انعقاد کی اجازت دی گئی بلکہ اس کااہتمام بھی کیا گیا، جبکہ ایک سال قبل تبلیغی جماعت کے مرکز میں اجتماع میں شریک لوگوں پر کورونا پھیلانے کاالزام لگا کر ملک بھر میں بدنام کیا گیا، حالانکہ کمبھ میلے میں لاکھوں کی شرکت کو نظر انداز کردیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ساری طاقت مرکز کے پاس ہے۔ ریاستیں لاچار ہیں ،جبکہ سپریم کورٹ نے قومی پلان بنانے کی بات کہی ہے مگر سرکار ہے کہ کسی کی نہیں سن رہی ہے۔ دواؤں کی کمی ،بیڈ اور آکسیجن کے بحران کی شکایت کرنے والوں کو کارروائی کی دھمکی دی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر الیاس نے دعویٰ کیاکہ حکومت مرنے والوں کی گنتی چھپا رہی ہے، جوشرمناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرکار کو چاہئے تھاکہ تمام پارٹیوں کو بلا کر اتفاق رائے سے میکانز م بناتی۔ بی جے پی کو تو صرف ریلیاں کرنے اور انتخابات سے دلچسپی ہے۔ مودی سرکار نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ ’’ روز نامہ خبریں ‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا فوج سے مدد لی جانی چاہئے جیسا کہ بعض حلقے مشورہ دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر فوج کی مدد لی جاسکتی ہے۔ کیونکہ پورا سسٹم فیل ہوگیا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلہ مسلم تنظیموں اور این جی او ز کی عدم فعالیت پر ڈاکٹر الیاس نے کہاکہ اس کا جواب تو وہی دیں گی، لیکن ہماری پارٹی کئی ریاستوں میں سرگرم ہے۔ ریلیف سینئر بنا رہی ہے۔ ایمبولینس کا ہنگامی انتظام کرنے میں مصروف ہے۔ مگر یہ سارے کام بنیادی طور پر سرکاری مشینری کے ہیں۔
ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہاکہ مودی سرکار نے صرف نفرت کے نام نہاد راشٹر واد کے نام پر ہندو مسلم نفرت پھیلائی، بنیادی ڈھانچہ درستگی پر کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔ یہ سرکار نکمی، نااہل اور غافل ہے جس نے شہریوں کو موت کے دہانے پر پہنچا دیا۔ انہوں نے اسے قتل عام قرار دیتے ہوئے مارے گئے لوگوں کے ورثا کو مناسب معاوضہ ،ویکسین کو مفت فراہم کرنے، دواؤں کی بلیک مارکیٹنگ کے خلاف سخت قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ انٹرنیشنل میڈیا کی رپورٹوں کی تائید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گلوبل ولیج میں رہتے ہیں ان کی رپورٹوں میں کچھ غلط نہیں ہے۔