گوہاٹی:
آسام کے آر ٹی آئی کارکن اور اداکاراکھل گگوئی نے جیل سے لکھےایک خط میں الزام لگایا ہے کہ انھیں تحویل میں ذہنی اور جسمانی اذیتیں دی گئی ہیں۔ اکھل کا الزام ہے کہ این آئی اے افسران نے انہیں آر ایس ایس یا بی جے پی میں شامل ہونے پر فوراً ضمانت دینے کاآفر دیا تھا ۔
گگوئی کی نوتشکیل پارٹی رائے جوڑ دل کے ذریعہ جاری خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ کسان لیڈر کو عدالت کی اجازت کے بغیر 18 دسمبر 2019 کو دہلی لے جایا گیا تھا۔ انہوں نے لکھا: ’مجھے این آئی اے ہیڈ کوارٹر لاک اپ نمبر ایک میں رکھا گیا تھا اور صرف ایک گندہ کمبل دیا گیا تھا ۔میں تین چار ڈگری درجہ حرارت میں زمین پر سویا ۔ ‘ بتادیں کہ گگوئی کو شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہرے میں اہم رول نبھانے کے لیے دسمبر 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
گگوئی نے الزام لگایا کہ این آئی اے افسران نے تفتیش کے دروان انہیں آر ایس ایس میں شامل ہونے پر فوراً ضمات دیئے جانے کی پیشکش کی تھی۔انہوں نے کہاکہ جب میں اس توہین آمیز تجویز کے خلاف دلیل دے رہا تھا تو انہوں نے بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے ایک اور تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی خالی سیٹ سے اسمبلی انتخابات لڑسکتا ہوں اور وزیر بن سکتا ہوں۔
آر ٹی آئی کارکن نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں ‘’کرشک مکتی سنگرام سمیتی‘ (کے ایم ایس ایس) چھوڑ کر آسام کے لوگوں کا مذہب تبدیل کرکے انہیں عیسائی بنائے جانے کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ دیئے جانے کی تجویز دی گئی تھی۔ گگوئی نے کہا:’ میں نے جب ان کی تجویز قبول نہیں کی تو انہیں وزیر اعلیٰ یا آسام کے کسی بااثر وزیر سے ملاقات کرانے کا پیشکش رکھا گیا میں نے اسے بھی ٹھکرایا دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جب انہوں نے این آئی اے کی کسی تجویز کو قبول نہیں کیا تو انہیں ایک ’نافرمان شہری‘ قرار دیا گیا اور ان کے خلاف سنگین مقدمات درج کیے گئے۔ گگوئی نے کہا کہ اگر میں نے اس پیشکش کو قبول نہیں کی تو مجھے شدید نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ مجھے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی۔ مجھے دس سال قید کی دھمکی دی گئی۔ اتنے جسمانی اور ذہنی اذیتوں کا سامنا کرنے کے بعد 20 دسمبر کی رات میری طبیعت خراب ہوگئی تھی ۔
اس بارے میں سوال کئے جانے پر بی جے پی ترجمان ورتم گوسوامی نے کہاکہ یہ تمام بنے بنیاد الزام ہے اور گھٹیا سیاست کےعلاوہ کچھ نہیں ہے۔ آسام میں انتخابات شروع ہونےسے محض چار دن پہلے خط جاری کیا گیا اور ایسا صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ‘