سہارنپور کے دیوبند علاقے کے ٹھٹکی گاؤں میں پولیس انکاؤنٹر کے دوران ذیشان حیدر کی ہلاکت کے معاملے میں پولیس اہلکاروں پر گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔ سی جے ایم کورٹ کے حکم پر کوتوالی دیوبند میں تین سب انسپکٹر سمیت 12 پولیس اہلکاروں کے خلاف سازش اور قتل کے الزام میں رپورٹ درج کی گئی ہے۔
امراجالا کی خبر کے مطابق سب انسپکٹر امیر سنگھ، یشپال سنگھ، اصغر علی، ہیڈ کانسٹیبل سکھ پال سنگھ، ہیڈ کانسٹیبل کنور بھرت سنگھ، پرمود کمار، وپن کمار، نیتو یادو، برجیش کمار، دیویندر، راجویر سنگھ اور انکت کمارپر سازش اور قتل کی رپورٹ درج کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ کئی اور دفعات بھی لگائی گئی ہے۔ ایس ایس پی ڈاکٹر وپن ٹاڈا نے بتایا کہ عدالت کی ہدایت پر رپورٹ درج کرکے معاملے کی جانچ شروع کردی گئی ہے۔
یہ معاملہ تھا:5 ستمبر 2021 کو تھیٹکی گاؤں میں گائے کے ذبیحہ کی اطلاع پر پولیس جنگل میں پہنچی تھی۔ مقابلے کے دوران ذیشان حیدر ٹانگ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا جو دوران علاج دم توڑ گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ذیشان کے بھاگنے کے دوران اس کے ہاتھ میں پستول تھا، جس کی وجہ سے گولی اس کی ٹانگ میں لگی اور وہ گھبراہٹ کے باعث جاں بحق ہوا، جب کہ اس معاملے میں مقتول کی اہلیہ افروز نے الزام لگایا کہ پولیس کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ پولیس اس کے شوہر کو پوچھ گچھ کے لیے گھر سے لے گئی تھی جسے جنگل لے جانے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
افروز نے مرکزی وزیر داخلہ، وزیر اعلیٰ، قومی اقلیتی کمیشن اور انسانی حقوق کمیشن سمیت اس معاملے میں انصاف کی التجا کی تھی۔ ساتھ ہی عدالت میں پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ سماعت کے دوران سی جے ایم کورٹ نے پولیس اہلکاروں کے خلاف رپورٹ درج کرنے اور 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ کی کاپی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔