سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں چار لوگوں کی موت کو لے کر پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک لڑائی جاری ہے۔ الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ ختم نہیں ہورہا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقریروں کو تشدد بھڑکانے کا الزام لگا رہی ہے۔ پولیس نے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق تشدد میں چار افراد کی موت شرپسندوں کی گولیوں کی وجہ سے ہوئی، کیونکہ گولیاں 315 بور کے ہتھیار سے چلائی گئی تھیں، جسے پولیس نے استعمال نہیں کیا۔ برق کا دعویٰ مختلف ہے۔ برق نے کہا کہ پانچ لوگوں کی موت ہو چکی ہے انہوں نے پولیس کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ایس پی ایم پی نے کہا، "سنبھل میں چار نہیں بلکہ پانچ نوجوانوں نے اپنی جان گنوائی ہے۔ اس کے لیے پولس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے اور کارروائی ہونی چاہیے۔ کیونکہ انھوں نے سرکاری ہتھیاروں سے نہیں بلکہ پرائیویٹ ہتھیاروں سے فائرنگ کی ہے۔” ایسے لوگوں کو جیل میں ڈالنا چاہیے۔
•• ‘سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے’
سنبھل کے ایم پی کا کہنا ہے کہ اگر عدالت کا حکم ہوتا تو سروے پہلے ہو چکا ہوتا۔ ایسی کونسی ایمرجنسی تھی کہ آپ سروے کرنے کے لیے فوراً واپس پہنچے؟ انہوں نے کہا کہ کورٹ کمشنر نے خود کہا تھا کہ سروے ہو چکا ہے۔ اس کے پاس عدالتی حکم نہیں تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کو ایک سازش کے تحت نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھیج دیا جائے
••۔ایس ہی ممبران اسپیکر سے ملے
دوسری جانب اکھلیش یادو کی قیادت میں ایس پی ممبران پارلیمنٹ نے لوک سبھا اسپیکر سے ملاقات کی ہے۔ ایس پی ارکان پارلیمنٹ نے اسپیکر سے سنبھل تشدد پر ایوان میں بحث کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران اکھلیش نے سنبھل کے ایم پی کے خلاف درج ایف آئی آر کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ وہ موجود نہ ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ انہوں نے سنبھل کے ایم پی کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ورنہ ایسی صورتحال میں ارکان پارلیمنٹ کیسے کام کریں گے۔ اکھلیش یادو سنبھل تشدد کو لے کر مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ سنبھل کے ایم پی برق کے خلاف ایف آئی آر کے بارے میں اکھلیش نے کہا کہ ایم پی ضیاء الرحمان برق سنبھل میں موجود نہیں تھے۔ وہ بنگلور میں تھے۔ اس کے باوجود ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ حکومت نے اس فساد کو ہوا دی۔ عدالت نے دوسروں کی بات سنے بغیر سروے کا حکم دیا۔