سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں عدالت کےحکم پر سروے شروع ہوگیا ہے نیوز پورٹل آج تک کے مطابق سروے سے ناراض لوگوں کے ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس کی جانب سے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ عدالت کے حکم کے بعد جب ٹیم دوسری بار سروے کرنے آج پھر پہنچی تو بھیڑ مشتعل ہوگئی ۔اس دوران بھیڑ کی طرف سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور زبردست ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ اس واقعہ کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اور ایس پی ہیلمٹ پہنے نظر آ رہے ہیں اور دوسری طرف سے پتھر برسائے جا رہے ہیں۔ اس وقت سنبھل میں حالات کشیدہ ہیں۔
•• سروے ٹیم صبح سویرے پہنچی
سروے ٹیم صبح ساڑھے سات بجے جامع مسجد میں داخل ہوئی۔ تقریباً ایک گھنٹے تک حالات معمول پر رہے جب اچانک ایک ہجوم وہاں پہنچ گیا اور پولیس سے مبینہ جھگڑا ہوا۔ ایس پی کرشنا کمار بشنوئی اور ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پنسیا نے چارج سنبھال لیا اور مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔
جب ڈی ایم اور ایس پی مشتعل بھیڑ کو پرسکون کرنے پہنچے تو مشتعل بھیڑ نے نعرے بازی شروع کردی۔ جامع مسجد کے اطراف کے علاقے میں جمع بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے جامع مسجد کے صدر نے مسجد کے اندر سے اعلان کیا لیکن ہجوم منتشر نہیں ہوا ۔
••عدالت نے حکم دیا تھا۔
ایڈوکیٹ کمشنر کی ٹیم آج پھر جامع مسجد کا سروے کرنے سنبھل پہنچی تھی۔ اس سے پہلے 19 نومبر کو سنبھل ضلع کے چندوسی میں واقع سول جج سینئر ڈویژن آدتیہ سنگھ کی عدالت نے ایڈوکیٹ کمشنر کو جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔عدالتی حکم کے بعد ٹیم منگل کو پہلی بار سروے کے لیے پہنچی تھی۔ درخواست گزار ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے کہا کہ سول جج (سینئر ڈویژن) کی عدالت نے جامع مسجد کے سروے کے لیے ‘ایڈوکیٹ کمیشن’ تشکیل دینے کی ہدایات دی ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ کمیشن کے ذریعے ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی کا سروے کرایا جائے اور عدالت میں رپورٹ داخل کی جائے۔