تحریر: رویش کمار
اس پوسٹر سے زیادہ شرمناک اور کیا ہو سکتا ہے؟ منیش گپتا کے قتل کے بعد جن لوگوں نے معاوضہ کا اظہار تشکر کے لیے یہ پوسٹر لگائے ہیں انہیں سوچنا چاہئے کہ وہ سماج اور انسانیت کا کیا حال کر رہےہیں؟ کیا اقتدار اور خوشحالی سے مالا مال ویشیہ سماج کی یہ حالت ہو گئی ہے کہ چالیس لاکھ کے معاوضہ کے لیے ایم ایل اے اور وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کررہے ہیں ؟ اس سے زیادہ تو کیشو سماج بی جے پی کو چندہ دیتا ہوگا۔ ویشیہ سماج نے بی جے پی کو شروع سے مالی مدد کی ہے ۔ اس کی گنتی کچھ سو کروڑ میں بھی نہیں ہوسکتی۔ اس سماج کے لوگ سماج کے نام پر چالیس لاکھ کے معاوضہ کے لیے وزیر اعلیٰ کاشکریہ ادا کررہے ہیں اور پوسٹر لگا رہے ہیں ؟
یہ پوسٹر بتا رہا ہے کہ اربوں روپے دے کر جس ویشیہ سماج نے آر ایس ایس اور بی جے پی کو یہاں تک لائے ان کی اس پارٹی نے کیا حالت کر دی ہے ۔ کانپور کے تاجر منیش گپتا کے قتل کے سلسلے میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ کیا ویشیہ سماج کے ان لیڈروں کو اس سوال کے ساتھ پوسٹر نہیں لگانا تھا؟ کیا بی جے پی کو یہ پوسٹر اتروا نہیں دینا چاہئے؟ کیا لوگ اتنے نا سمجھ ہے؟ وہ نہیں سمجھیں گے کہ بی جے پی کی سیاسی مدد کے لیے یہ پوسٹر لگا ہے؟ بی جے پی اپوزیشن پر ایسے موقع پر سیاست کا الزام لگاتی ہے؟ لیکن یہ پوسٹر کیا کہہ رہاہے؟ کیا بی جے پی معاوضہ کے لیے اظہار تشکر والے اس پوسٹر کی حمایت کرے گی؟ ویشیہ سماج کے یہ سارے لیڈر بتائیں کہ کیا معاملے میں انصاف ہو گیا ہے؟ گرفتاری ہو گئی ہے؟ کیا سماج کے نام پر بنی تنظیموں کایہی کام رہ گیا ہے ؟ کون لوگ ہیں جو اپنا چہرہ لگا کر منیش گپتا کےقتل پر معاوضہ دینے کے اعلان پر وزیر اعلیٰ شکریہ ادا کررہے ہیں؟ ہم کہاں آگئے ہیں؟ کیا ہم نے واقعی سوچنا سمجھنا بند کر دیا ہے؟ اپنی سوچ سماج اور مذہب کے نام پر بنی تنظیموں کے یہاں گروہی رکھ دی ہے ۔
(بشکریہ: فیس بک وال رویش کمار)