سڈنی: کینیڈا اور آسٹریلیا میں کیے گئے ایک حالیہ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ نوبالغ افراد جتنا زیادہ وقت ٹی وی اسکرین کے سامنے اور سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں، ان میں ڈپریشن بھی اتنا ہی زیادہ بڑھتا جاتا ہے۔
اگرچہ ماضی میں ٹی وی دیکھنے اور سوشل میڈیا استعمال کرنے کے مختلف منفی اثرات سامنے آتے رہے ہیں تاہم یہ پہلا موقعہ ہے جب نوبلوغت (Adolescence) کی عمر میں ڈپریشن سے ان کا واضح تعلق سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ 13 سالہ بچوں سے لے کر 19 سالہ نوجوانوں تک کو ’’نوبالغ‘‘ شمار کیا جاتا ہے کیونکہ اس عمر میں مختلف اندرونی و بیرونی جسمانی اور نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کے مکمل ہوجانے کے بعد انسان لگ بھگ 20 سال کی عمر میں ’’مکمل بلوغت‘‘ کی دہلیز پر قدم رکھ دیتا ہے۔
یہ وسیع مطالعہ 3826 نوبالغ افراد پر کیا گیا جس میں سوشل میڈیا پر اور ٹی وی اسکرین کے سامنے ان کے گزارے ہوئے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے عمومی مزاج کا جائزہ لیا گیا۔ تجزیئے کی غرض سے 2012 سے 2018 تک، چھ سال تک مختلف نفسیاتی مراکز اور اسپتالوں سے نوبالغ افراد کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔
نتائج حسبِ توقع برآمد ہوئے: وہ لڑکے اور لڑکیاں جو سوشل میڈیا پر زیادہ سرگرم تھے یا پھر زیادہ ٹی وی دیکھ رہے تھے، ان میں ڈپریشن کی علامات ایسے لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ تھیں جو سوشل میڈیا اور ٹی وی دیکھنے میں خاصا کم وقت صرف کررہے تھے۔ حیرت انگیز طور پر، ٹی وی کے سامنے اور سوشل میڈیا پر گزارے ہوئے وقت میں صرف ایک گھنٹے کے فرق سے بھی ڈپریشن کی علامات میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی۔
کہیں اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ نوبلوغت کی عمر بیرونی اثرات قبول کرنے کے معاملے میں زیادہ نازک اور حساس ہوتی ہے؟ اگلے مطالعے میں، جو اس سے زیادہ بڑے پیمانے پر کیے جانے کی توقع ہے، اسی سوال کا جواب تلاش کیا جائے گا۔
حالیہ مطالعے کی تفصیلات ’’جاما پیڈریاٹکس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں