صومالیہ :(ایجنسی)
صومالیہ میں 15 مئی اتوار کے روز حسن شیخ محمد کو نیا صدر منتخب کر لیا گیا اور اس طرح دوسری بار اقتدار میں ان کی واپسی ہوئی۔ پانچ برس قبل وہ دوسری مرتبہ کے لیے انتخابات میں ناکام ہو گئے تھے۔
ایک برس سے زیادہ تاخیر کے بعد ہونے والے ان صدارتی انتخابات میں، تین راؤنڈز کی ووٹنگ کے بعد رن آف میں، حسن شیخ محمد نے موجودہ صدر محمد عبداللہ محمد کو شکست دے دی۔ نو منتخب صدر نے رن آف میں 214 ووٹ حاصل کیے جبکہ محمد عبداللہ محمد کے حق میں صرف 110 ووٹ ہی پڑے۔
ارکان پارلیمان اور سینیٹرز، جنہوں نے نئے صدر کا انتخاب کیا، وہ قبیلے کے رہنماؤں کے منتخب کردہ مندوبین کے ذریعہ منتخب ہوئے تھے۔ پہلے یہ امید کی جا رہی تھی کہ عالمی اصولوں کے تحت صدر کا انتخاب، براہ راست صومالی عوام کے ذریعے عمل میں آئے گا، تاہم ملک کی سیاسی اشرافیہ نے اس منصوبے کو بالآخر ترک کر دیا تھا۔
حسن شیخ محمد کی فتح کی خبر کا استقبال خوشیوں سے کیا گیا اور دارالحکومت موغادیشو کے ارد گرد جشن کے طور پر ہوا میں خوب فائرنگ بھی ہوئی۔ اتوار کے روز دونوں امیدوار ایک ساتھ بیٹھ کر بیلیٹ کی گنتی کے وقت خاموشی سے انتظار کر رہے تھے۔
گنتی مکمل ہونے کے بعد ایوان زیریں کے اسپیکر شیخ عدن محمد نور نے اعلان کیا کہ صدارتی انتخابات میں، حسن شیخ محمد صومالی وفاقی جمہوریہ کے نئے صدر کے طور پر کامیاب ہو گئے ہیں۔اس اعلا ن کے بعد ہی محمد عبداللہ نے شکست تسلیم کر لی، اور اسی وقت حسن شیخ محمد نے حلف بھی اٹھا لیا۔
صومالیہ میں سکیورٹی کی ابتر صورتحال
محمد عبداللہ نے اپنے پیچھے ایک ایسا ملک چھوڑا ہے، جو ان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے کی صورت حال سے بھی زیادہ غیر مستحکم ہے۔
اتوار کو صدر کے انتخاب کے لیے جہاں قانون ساز ووٹ ڈال رہے تھے اس کے قریب ہی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جو ملک کی موجودہ سیکورٹی کی خراب صورتحال کی عکاس ہیں۔ تاہم پولیس نے بتایا کہ دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ حالیہ مہینوں میں شدت پسند تنظیم الشباب کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
الشباب کے القاعدہ کے ساتھ بھی تعلقات ہیں، جس نے حالیہ مہینوں میں وفاقی حکومت کے خلاف کامیابی حاصل کی ہے اور کئی نئے علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا لیا ہے۔ ایک وقت تھا کہ جب افریقی یونین کے امن دستوں نے ان عسکریت پسندوں کو ملک کے دور دراز علاقوں میں دھکیل دیا تھا، تاہم اب وہ تمام کامیابیاں ہاتھ سے نکل چکی ہیں۔
صدر محمد عبداللہ اور ان کے وزیر اعظم محمد حسین روبیل کے درمیان اقتدار کی پرتشدد کشمکش کی وجہ سے صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ 15 ماہ سے بھی زیادہ تاخیر ہو پائی۔کئی مہینوں کی سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 15 مئی کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے، آئی ایم ایف، کی اس شرط کے تحت ووٹنگ کی تاریخ مقرر کی گئی، جو اس نے اپنی چالیس کروڑ ڈالر کے امدادی پروگرام سے مشروط کی تھی۔
صومالیہ کو اقتصادی اور خوراک کے بحران کا سامنا
اب نئے صدر حسن شیخ محمد اپنا ایک وزیر اعظم منتخب کریں گے۔ تاہم انہیں ایک ایسے ملک کی باگ ڈور ملی ہے، جو اس وقت، بے شمار مسائل کا شکار ہے۔ اسلام پسند باغیوں کے ساتھ جاری جنگ کے ساتھ ہی، سیکورٹی فورسز کے اندر مختلف قبیلوں اور حریفوں کے درمیان کی لڑائی نے ملک میں تشدد کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ترقی میں مدد کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں حکومت کو مشکلات پیش آئیں گی۔
قرن افریقہ کو خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پس منظر کے ساتھ ہی چار دہائیوں میں اپنی بدترین خشک سالی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کی نتیجے میں خوراک کی عدم تحفظ کی خطرناک سطح کے بارے میں متنبہ کیا جا چکا ہے۔