نئی دہلی:مائیکروسافٹ کے سرور میں خرابی کی وجہ سے جہاں بینکوں سے لے کر اسٹاک مارکیٹ تک دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی تھی، وہیں اب ہندوستانی بینکنگ سسٹم پر ایک بڑا سائبر حملہ ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ملک میں کام مشکل میں پڑ گیا ہے۔ تقریباً 300 چھوٹے بینکوں میں تعطل آ گیا ہے۔ آج تک کی رپورٹ کے مطابق رینسم ویئر اٹیک کی وجہ سے سینکڑوں بینکوں کے پیمنٹ سسٹم بھی ناکام نظر آئے۔ رپورٹس کے مطابق یہ سائبر حملہ اس کمپنی پر ہوا ہے جو ان تمام چھوٹے بینکوں کو تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے۔
صارفین بھی اے ٹی ایم سے پیسے نہیں نکال پا ئے۔ ساتھ ہی، یو پی آئی کے ذریعہ رقم کی منتقلی میں مسائل کا سامنا ہے۔
دراصل، سی-ایج ٹیکنالوجیز کو اپنے سسٹم میں خرابی کا پتہ چلنے کے بعد گزشتہ دو دنوں سے اس مسئلے کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق بڑے پیمنٹ سسٹم کی سیکیورٹی کے لیے سی ایج سسٹم کو الگ کرنا پڑا۔ اس کے ساتھ ساتھ ضروری احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی گئی ہیں۔ انڈین نیشنل کوآپریٹو یونین کے چیئرمین دلیپ سنگھانی نے کہا کہ گجرات کے 17 ڈسٹرکٹ کوآپریٹو بینکوں سمیت ملک بھر کے تقریباً 300 بینک گزشتہ دو تین دنوں سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کو 29 جولائی سے مسائل کا سامنا ہے اور سافٹ ویئر کمپنی کے حکام اسے تکنیکی خرابی قرار دے رہے ہیں۔
درحقیقت یہ سائبر حملہ رینسم ویئر نامی مالوئیر کا ہو سکتا ہے ۔ رینسم ویئر ایک قسم کا مالویئر ہے، جو آپ کے کمپیوٹر میں داخل ہوتا ہے اور رسائی حاصل کرتا ہے۔ یہ آپ کی تمام فائلوں کو خفیہ کرتا ہے۔ ڈیٹا واپس دینے اور رسائی دینے کے بدلے تاوان کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
مئی 2017 میں،واننا کرائی رینسم ویئر نے دنیا بھر کے درجنوں ممالک پر حملہ کیا۔ اس میں 2 لاکھ سے زیادہ سسٹم متاثر ہوئے۔ اس میں ہندوستان بھی شامل تھا۔ ہیکرز نے کمپیوٹر سسٹم کو لاک کرکے 300 سے 600 ڈالر وصول کرنے کا کہا تھا۔ اس حملے میں امریکی صحت کا نظام سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
اس کے بعد 22 مارچ 2018 کو پنچکولہ میں واقع نارتھ ہریانہ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کارپوریشن کے ہیڈ آفس کے کمپیوٹر میں ایک پیغام آیا۔ پیغام میں لکھا تھا کہ آپ کا کمپیوٹر ہیک ہو گیا ہے۔ بدلے میں ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا جو بٹ کوائن کے ذریعے جمع ہونا تھا۔ تاہم کارپوریشن نے ایک ہفتے کے اندر سسٹم کو بحال کر دیا۔