نئی دہلی :
کورونا کے بڑھتے گراف اور اسپتالوں میں آکسیجن کے ساتھ دوا کی قلت پر سپریم کورٹ سخت ہوگیا ہے۔ جمعرات کو از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ایک نوٹس بھیجا ہے۔ عدالت نے مرکز سے پوچھا ہے کہ کووڈ19- کے ساتھ ان کا کیا قومی منصوبہ ہے۔ عدالت نے ہریش سالوے کو امیکس کیوری بھی مقرر کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے چار اہم امور پر قومی منصوبہ طلب کیا ہے۔ پہلا – آکسیجن کی فراہمی ، دوسرا – دواؤں کی سپلائی، تیسرا – ویکسین دینے کا طریق کار اور عمل ۔ چوتھا- لاک ڈاؤن لگانے کا حق صرف ریاستی سرکار کو ہو ، عدالتکو نہیں ۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 23 اپریل یعنی کل ہوگی۔
‘قرض لو یا چوری کرو ، لیکن آکسیجن لے کر آؤ
اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ گڑگڑائے ، قرض لیجئےیا چوری کیجئے ، لیکن آکسیجن لے کر آئیے ، ہم مریضوں کو مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ۔ بدھ کے روز دہلی کے کچھ اسپتالوں میں آکسیجن کی فوری ضرورت کے بارے میں سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے یہ سخت تبصرہ کیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ دہلی کے اسپتالوں میں کسی بھی طرح سے آکسیجن مہیا کرے جو کووڈ- 19 کے سنگین مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے یہ بھی کہا کہ مرکز صورتحال کی سنگینی کو کیوں نہیں سمجھ رہا ہے۔ عدالت نے ناسک میں آکسیجن اموات کا بھی حوالہ دیا۔
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ صنعتیں آکسیجن کی فراہمی کے لئے کئی دن تک انتظار کر سکتی ہیں ، لیکن یہاں کی موجودہ صورتحال انتہائی نازک اور حساس ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ٹاٹا کمپنی اپنے آکسیجن کوٹے کو ڈائیورٹ کرسکتی ہے تو دوسرے کیوں نہیں کرسکتے ؟ کیا انسانیت کی کوئی جگہ بچی نہیں ہے؟ یہ افسوس ناک ہے۔
عدالت نے دہلی کے میکس اسپتال کی عرضی پر بھی سماعت کی ، جس نے 1400 کووڈ مریضوں کو بچانے کے لئے عدالت کا رخ کیاتھا۔ اسپتال نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس مناسب آکسیجن نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حکم پر اسپتالوں کو آکسیجن نہیں دی جارہی ہے۔