نئی دہلی:
تبدیلی مذہب کے حوالے سے جاری سیاست کے درمیان پیو ریسرچ سینٹر (Pew Research Center) کے ایک حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں سب سے زیادہ دھرم پریورتن ہندوؤں کا ہو رہاہے ، وہیں مسیحی برادری کو اس کا سب سے زیادہ فائدہ مل رہاہے ۔ سروے میں شامل 0.4فیصد لوگ پہلے ہند تھے جو دھرم پریورتن کر کے عیسائیت قبول کرلئے ، جبکہ صرف 0.1فیصد لوگ پہلے عیسائی تھے ۔
پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق ہندوستان میں عیسائی مذہب میں تبدیل ہونے والے تین چوتھائی (74 فیصد) ہندو اکیلے جنوبی بھارت ریاست سے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جنوبی بھارت کی ریاستو ں میں کرشچین آبادی میں تھوڑا سا اضافہ بھی ہوا ہے۔ سروے میں شامل لوگوں میں 6 فیصد جنوبی بھارت لوگوں نے بتایا کہ وہ جنم سے عیسائی تھے، جبکہ 7 فیصد لوگوں نے کہا ہے کہ وہ ا س وقت عیسائی ہیں ۔
سروے کے مطابق دھرم پریورتن کرنے والوں میں تقریباً آدھے شیڈول کاسٹ (ایس سی ) سے تعلق رکھتے ہیں ۔ سروے کے مطابق ایسے ہندو جو دھرم پریورتن کر کے عیسائیت قبول کی ۔ ان میں تقریباً آبادی کا نصف حصہ (48 فیصد )شیڈول کاسٹ سے ہے۔
14 فیصد ایس ٹی ، جبکہ 26 فیصد او بی سی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ہندو دھرم چھوڑ کر عیسائیت قبول کرنے والے 45 فیصد لوگوں نے کہاکہ بھارت میں خاص کر شیڈول کاسٹ ذاتوں کے ساتھ امتیازی سلوک ایک بڑا مسئلہ ہے اور تبدیلی مذہب کے پیچھے یہ بھی بڑی وجہ ہے ۔
پیو ریسرچ سینٹر کے سروے کے مطابق کسی خاص برادری کی آبادی پر تبدیلی مذہب کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ مثال کے طور پر سروے میں شامل81.6 فیصد لوگوں نے بتایا کہ ان کا جنم ہندو دھرم میں ہوا تھا ، جبکہ 81.7فیصد نے بتایا کہ وہ موجودہ وقت میں ہندو ہیں۔
اسی طرح 11.2 فیصد لوگوں نے بتایا کہ ان کی پیدائش مذہب اسلام میں ہوئی تھی اور اتنے ہی لوگوں نے بتایا کہ وہ فی الحال مسلمان ہیں۔ اسی طرح 2.3فیصد لوگوں نے بتایا کہ ان کا جنم کرشچین دھرم میں ہوا تھا اور 2.6فیصد لوگوں نے بتایا کہ وہ موجودہ وقت میں عیسائی ہیں۔
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق انہوں نے یہ سروے نومبر 2019 سے مارچ 2020 یعنی کورونا مدت سے ٹھیک پہلے کیا تھا۔ اس سروے میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 30ہزار بالغ شہریوں کو شامل کیا گیا تھا۔ 17 زبانوں کو بولنے والے ان شہریوں سے آمنے سامنے کی بات چیت کی گئی۔ اسی کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔