شام کی عبوری حکومت کے قائد احمد الشرع نے منگل کے روز اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو گروپوں کو ختم کرنے پر تمام گروپوں کو راضی کر لیا ہے۔ اب یہ تمام اپنی شناخت ختم کر کے وزارت دفاع کے تحت نئی شامی فوج کا حصہ بن جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق شام کی نگراں حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اور ملک موجود مسلح گروہوں کے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ تمام مسلح گروپوں کو تحلیل کیا جائے گا اور ان کے ارکان کو ریگولر فوج کا حصہ بنایا جائے گا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں ملک کے نئے رہنما ھیئۃ التحریر الشام کے احمد حسين الشرع کو ملک کے کئی مسلح گروپوں کے سربراہوں میں گھرا ہوا دیکھا جاسکتا ہے تاہم مسلح گروپوں کے ان رہنماؤں میں شام کے شمال مشرق میں سرگرم کرد مسلح گروپوں کا کوئی نمائندہ دکھائی نہیں دے رہا۔سرکاری نیوز ایجنسی ثنا کی جانب سے جاری حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اجلاس کا احتتام اس اتفاق رائے پر ہوا کہ تمام مسلح گروپوں کو ختم کیا جائے گا اور انہیں وزارت دفاع کے زیر نگرانی فوج میں ضم کیا جائے گا۔‘اتوار کو احمد الشرع نے کہا تھا کہ نگران حکومت ملک میں حکومتی کنٹرول سے باہر ہتھیار رکھنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس اصول کا اطلاق کرد گروپ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز پر بھی ہوگا۔گذشتہ ہفتے ھیئۃ التحریر الشام کے ملٹری چیف نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ کردوں کے زیر قبضہ علاقوں کو بھی شام کی نئی حکومت کی زیرنگرانی لایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ شام کو تقسیم نہیں کیا جائے گا۔