ایک بہت بڑی خبر آرہی ہے جس کا پوری دنیا کو انتظار ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا کہ گروپ کے وفد نے ثالثوں کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل نے ابھی تک اس تجویز پر ردعمل کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق باضابطہ جواب ثالث فریقوں کو سونپ دیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ مجوزہ جنگ بندی ڈیل پر تبادلہ خیال کیلئے ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا، اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ نسل کشی روکنے کے لیے دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی زبانی منظوری دے دی ہے، فلسطینی حکام کو حتمی تحریری معاہدے کے لیے معلومات کا انتظار ہے۔
حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خبروں پر ردعمل میں قاہرہ سے جاری ایک بیان میں کہا ہےکہ ابھی تک جنگ بندی ڈیل پر کوئی بھی تحریری ردعمل نہیں دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے، 7 اکتوبر 2023 کےبعد شروع ہونے والےاسرائیلی حملوں میں اب تک 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ ایک وفد جس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، نے قطر اور مصر میں ثالثوں کو تجویز کردہ جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا۔جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور مغویوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے، معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی مغوی رہا کیے جائیں گے، معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں. دریں اثنا اسرائیلی فورسز نے غزہ پر حملے تیز کر دیے ہیں، ایک اسکول کی پناہ گاہ اور پٹی میں کئی گھروں پر بمباری کی ہے، اور 24 گھنٹے کی تازہ ترین رپورٹنگ مدت میں کم از کم 62 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
دوسری طرف ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ ڈیل کے تحت قطر اور مصر جنوبی غزہ کی پٹی سے شمال کی جانب نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کی نگرانی کریں گے۔ اسرائیلی فوج وسطی غزہ میں نیٹزارم کوریڈور سے مرحلہ وار انخلا کرے گی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حماس نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ اسرائیلی فوج معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران غزہ کی سرحد سے 700 میٹر (2,297 فٹ) کے اندر کے علاقے سے انخلاء کرے۔
ادھر قیدیوں کے رشتہ دار ’خوفزدہ‘ ہیں کہ جنگ بندی کا معاہدہ شاید سب کو گھر نہ لاپائےـ غزہ میں حماس کے زیر حراست افراد کے اہل خانہ نے معاہدے کی شرائط اور ان کے رشتہ داروں کو رہا کرنے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم معاہدے کے مکمل طور پر مکمل نہ ہونے اور مغوی میں سے کچھ کے قید میں رہنے کے امکان کے بارے میں انتہائی پریشان اور خوفزدہ ہیں۔ "ہم ایک ایسے فوری معاہدے کا مطالبہ کرتے ہیں جو اس بات کو یقینی بنائے کہ سب کو واپس لانے کے لیے تمام شرائط پوری کی جائیں۔”