بہرائچ کے مہاراج گنج قصبہ میں گزشتہ اتوار کو درگا مورتی وسرجن کے دوران مسجد کے عین سامنے اشتعال انگیز گانے کے ساتھ ڈی جے بجانے پر پر دو کمیونیٹیز کے درمیان پرتشدد تنازعہ، پتھراؤ اور ایک نوجوان کی موت کے معاملے میں نیا موڑ آیا ہے۔ اور ان تمام کھٹے دروں الزامات کو خود پولیس نے بے نقاب کیا جو مین اسٹریم میڈیا کے ذریعہ ذہنوں میں آبجیکٹ کئے جارہے تھے
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان مشراکی موت گولی لگنے سے ہوئی۔ پولیس نے اس کے خلاف تشددکے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور اسے کچھ لوگوں کی طرف سے افواہیں پھیلانے کی شرارت قرار دیا۔ واقعہ کی وجہ سے ضلع کا ماحول خراب ہوگیا اور لوگوں میں کشیدگی پھیل گئی۔
•پولیس نے تشدد کو افواہ قرار دیا۔
دراصل، یوپی کے بہرائچ کے مہراج گنج قصبے میں درگا مورتی کے وسرجن کے دوران پرتشدد تنازعہ کے بعد رام گوپال مشرا نامی نوجوان کی گولی لگنے سے موت ہو گئی۔ اس واقعہ کو لے کر کئی افواہیں پھیل رہی تھیں، جن میں کہا جا رہا تھا کہ رام گوپال کی موت بجلی کے جھٹکے اور تلوار کے حملے سے ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ بہت تشددکیا گیا۔ ہاتھ پاؤں کے ناخن بھی اکھاڑے گئے۔ بہرائچ پولیس کے سوشل میڈیا سیل نے ان افواہوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ گولی لگنے سے پائی گئی ہے۔ پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھیں۔
We پولیس سپرنٹنڈنٹ ورندا شکلا نے کہا کہ علاقے میں حالات اب مکمل طور پر قابو میں ہیں اور پیر کی دوپہر سے کوئی نیا پرتشدد واقعہ نہیں ہوا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں اب تک دو کیس درج کیے گئے ہیں اور اب حالات معمول پر آچکے ہیں۔ صورتحال پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے تاکہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
مقتول رام گوپال کے بھائی ہری ملن کی شکایت پر سلمان اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مسلم فریق نے پولیس میں اپنے جلے ہوئے مکانات کی شکایت بھی درج کرائی ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں اب تک 51 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جنہیں طبی معائنہ کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے۔(جن ستہ کے ان پٹ کے ساتھ)