جموں و کشمیر اسمبلی کا بجٹ اجلاس 3 مارچ سے شروع ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں شراب پر پابندی لگانے کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔ امتناع سے متعلق تین پرائیویٹ بل آئندہ اجلاس میں متعارف کرانے کے لیے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے گئے ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایم ایل اے فیاض احمد نے سب سے پہلے بل پیش کیا، جس میں ریاست جموں و کشمیر میں الکحل کے مشروبات کے اشتہارات، فروخت اور خریداری پر پابندی عائد کرنے بات کی گئی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے احسن پردیسی اور آزاد ایم ایل اے شیخ خورشید احمد نے بھی ایسا ہی کیا۔
یہ بل جموں و کشمیر میں منشیات کے استعمال لکے بحران کے درمیان آئے ہیں۔
‘انڈین ایکسپریس’ کی رپورٹ کے مطابق سری نگر او پی ڈی میں ہر 12 منٹ بعد ایک نشے کا عادی آتا ہے۔ جموں و کشمیر میں شراب کی فروخت اور استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہے، لیکن وادی میں اس کا عوامی استعمال ہمیشہ سے ممنوع سمجھا جاتا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں کشمیر کی سڑکوں پر نشے میں دھت سیاحوں کو دکھانے والی سوشل میڈیا پوسٹس نے وادی کے کچھ حصوں میں غصے کو جنم دیا ہے۔
ادھر تاجروں نے بھی سائن بورڈ اور بینر لگائے تھے جن میں ٹورسٹوں سے شراب اور دیگر نشہ آور چیزوں کا استعمال نہ کرنے کی اپیل کی تھی انہیں بعد میں پولیس نے ہٹادیا-
•••نشے میں دھت سیاحوں کی ویڈیوز منظر عام پر – التجا مفتی
التجا مفتی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ شرابی سیاحوں کے بہت سے ویڈیوز ہیں۔ ان میں سے ایک ویڈیو میں وہ ڈل جھیل میں پیشاب کر رہے تھے۔ یہ صرف شراب کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ آداب کا احترام کرنے کے بارے میں بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گجرات کو شراب سے پاک ریاست قرار دیا جا سکتا ہے تو جموں و کشمیر جیسے مسلم اکثریتی خطہ کے لیے یہ دلیل اور بھی مضبوط ہے۔ پی ڈی پی لیڈر وحید پارا نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں منشیات کی لت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ یہ بھی معاشرے کی صحت سے متعلق مسئلہ ہے۔
•••عمر عبداللہ سرکار کی نیت خراب
شراب پر پابندی کی وجہ سے ہمیں کچھ ریونیو کا نقصان ہو گا، لیکن یہ اب بھی اس سماجی قیمت سے کم ہے جو ہمیں ادا کرنا پڑے گی۔ عمر عبداللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس حکومت اس معاملے پر احتیاط سے کام کر رہی ہے۔ اس کی ایک وجہ ریونیو سے متعلق بھی ہے۔ شراب کی فروخت 2020 میں 1,353 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2024 میں 2,486 کروڑ روپے ہو جائے گی۔ اس سے جموں و کشمیر کے خزانے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
این سی کے چیف ترجمان تنویر صادق اس وقت تنازعہ میں آگئے جب انہوں نے یہ کہہ کر پابندی لگانے سے بچنے کی کوشش کی کہ اس پیمانے پر پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتے وقت بہت سے عوامل کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ صادق نے کہا، ‘جموں و کشمیر ایک سیاحتی مقام ہے۔ کئی عرب ممالک میں بھی شراب کی اجازت ہے۔ ہمیں ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن جیسے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ اجتماعی طور پر ہم شراب کے خلاف ہیں، لیکن ہمیں دوسرے عوامل کو بھی دیکھنا ہوگا۔
•••میر واعظ سخت ناراض
اس بیان پر میر واعظ عمر فاروق سخت ناراض ہیں اور بیان کو غیر ذمہ دارانہ بتایا جس کے بعد ترجمان فوری اپنا بیان واپس لے لیا اور کہا کہ ذاتی طور پر وہ بھی شراب بندی کے حق میں بہر حال یہ معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے