نئی دہلی: (آر کے بیورو) امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادتِ اللہ حسینی نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ ٹیرف معاملہ ہر سرکار ڈپلومیٹک راستہ سے مسئلہ کا حل نکالے،متاثرین کے لیے جامع پیکیج کا اعلان کرے اور عوامی فلاح ہر مبنی معاشی پالیسیاں بنائے انہوں نے دنیا میں نیت ورلڈآرڈر کی کوششوں کو سراہا ـوہ آج یہاں جماعت کی ماہانہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے
آسام میں جبری بے دخلی پر سعادتِ اللہ نے الزام لگایا کہ صرف بنگالی مسلمانوں اور قبائلی افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے ،بنگلہ دیشی کے نام پر ایسے لوگوں کو بھی بے دخل کیا جارہا ہے جن کے پاس 1948 کے شہری دستاویزات ہیں اب یہ سلسلہ بڑے شہروں میں بھی شروع ہوگیا ہے ،انیوں نے کہا کہ وزیر اعلی عہدے تک سے اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ بیانات دیے جارہے ہیں ـ آپ نے عمر خالد وغیرہ کو ضمانت دینے سے انکار کی سخت مذمت کی انہوں نے کہا کہ یہ کارکنان تقریباً پانچ سال سے بغیر مقدمہ کے جیل میں بند ہیں۔ دراصل یہ حکومت کی طرف سے دی جا رہی سزا ہے۔ قانون میں ضمانت اصول ہے، استثنا نہیں۔ عدالت نے محض بادی النظر مواد پر انحصار کیا اور واٹس ایپ گروپ کی رکنیت کو سازش کے طور پر لیا۔ یہ عمل طلبہ کارکنوں و سول سوسائٹی کے افراد کے خلاف یو اے پی اے کے غلط استعمال کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کرتا ہے۔ یہ امتیازی رویہ عدلیہ پر اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے فیصلے جمہوری اختلاف اور اقلیتی آوازوں کو خاموش کرنے کا خطرہ رکھتے ہیں۔ دوسری جانب فسادات کے اصل مجرم آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ مداخلت کرے گا، منصفانہ ٹرائل کو یقینی بنائے گا اور جمہوری آزادیوں کا تحفظ کرے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی جمہوریت مساوات، شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور غیر جانبدار عدالتی نظام پر منحصر ہے۔
امیر جماعت نے روزنامہ خبریں کےایک سوال پر کہا کہ ٹیرف کے حوالہ سے نئے ورلڈ آرڈر کےلیے جو کوششیں ہورہی ہیں جماعت اسلامی اس کے حق میں ہے اور ان کوششوں کی حمایت کرتی ہےـ مغرب اور امریکہ کی سپر میڈیا کے خلاف متبادل نیو ورلڈ آرڈر ضرورت کا تقاضہ ہے ہم اس کے ہمیشہ سے حامی رہے ہیں
انہوں نے بھاگوت سے ملاقات کرنے کے معاملہ پر سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں گفتگو کی کوئی پیشکش نہیں کی اگر ایسا کوئی آفر آیا تو ہم اس ہر غور کریں گے متبادل مارکیٹ کے سوال پر امیر جماعت نے اس کی حمایت کی اور کہا کہ یہ کام بہت اچھا ہےـاس سمت میں ٹھوس قدم اٹھانا چاہیے
فلسطین کے سوال پر امیر جماعت نے کہا گاندھی جی کے زمانے سے ہماری سرکار اس کے حق میں ہے ہوری د نیا میں جو اسرائیل کے مخالف رہے ہیں وہاں بھی اس کے خلاف لاکھوں افراد سڑکوں ہر نکل رہے ہیں تو بھارت میں فلسطین کی حمایت جرم کیسے ہوسکتی ہےـ واضح رہے گزشتہ روز جشن عید میلادالنبی کے جلوس میں بعض جگہ فلسطین کے جھنڈے لہرائے گیے اس پر کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا امیر جماعت اسی پس منظر میں جواب دے رہے تھے











