مکہ مکرمہ:
سعودی عرب میں مقدس مساجد کی انتظامیہ نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب 9 ذی الحجہ کو پرانا غلاف اتار کر خانہ کعبہ پر نیا غلاف چڑھایا ہے۔
غلاف کعبہ کی تبدیلی کا کام 200 ہنرمند وں کی مدد سے انجام دیا گیا۔
ہر سال 9 ذی الحجہ وقوف عرفہ کے موقع پر خانہ کعبہ کا غلاف تبدیل کرنے کی رسم ادا کی جاتی ہے۔
نیا غلاف کعبہ چار برابر پٹیوں اور ستار الباب پر مشتمل ہے۔ خانہ کعبہ کے چاروں اطراف کی پٹیوں کو الگ الگ تیار کیا جاتا ہے۔
تبدیلی کے عمل کے دوران پہلے ایک طرف کا حصہ اتار جاتا ہے۔ اس پر اس کی جگہ نیا غلاف چڑھا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ اتارا جاتا اسی ترتیب کے ساتھ نیا غلاف چڑھایا جاتا ہے۔
سب سے پہلے الحطیم کی طرف سے غلاف کعبہ کو کھولا جاتا اس کی جگہ نیا غلاف ڈالا جاتا ہے۔ غلاف کعبہ کو اوپر سے نیچے کی طرف پھیلایا جاتا ہے۔
’اللہ اکبر‘ کے الفاظ پر مشتمل پانچ قندیلیں حجر اسود کے اوپر باب کعبہ کے بیرونی پردے پر لگائی جاتی ہیں۔ آخری مرحلے میں کعبہ کے دروازے کا پردہ تبدیل کیا جاتا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایس پی اے کے مطابق ڈاکٹر سعد المحیمید نے بتایا کہ غلاف کعبہ چار حصوں پر مشتمل ہے جبکہ پانچواں باب کعبہ کا پردہ ہے۔
غلاف کعبہ کنگ عبدالعزیز کمپلیکس میں 200 ہنر مند اور دفتری کارکن ملازم ہیں۔ فیکٹری کے متعدد شعبے ہیں۔ رنگائی، بنائی، کڑھائی، چھپائی، سلائی کے علاوہ بیلٹ اور سنہرے دھاگوں سے کام کے شعبے ہیں۔
غلاف کعبہ کے مختلف ٹکڑوں کو سلنے کے لیے جس مشین سے کام لیا جاتا ہے وہ دنیا کی سب سے بڑی سلائی مشین ہے اور یہ 16 میٹر لمبی ہے۔ کمپیوٹر سسٹم کے تحت کام کرتی ہے۔ کمپلیکس میں اور بھی کئی شعبے ہیں۔
غلاف کعبہ کی تیاری میں 670 کلو گرام خالص ریشم استعمال ہوتا ہے۔ اسے کمپلیکس کے اندر سیاہ رنگ سے رنگا جاتا ہے۔ اس میں 120 کلو گرام سونے اور سو کلوگرام چاندی کے تار استعمال ہوتے ہیں۔
غلاف کعبہ کے بیلٹ میں سولہ ٹکڑے ہوتے ہیں۔ بیلٹ کے نیچے بارہ قندیلیں بنائی جاتی ہیں۔ ’اللہ اکبر‘ پانچ قندیلوں میں اس حصے پر تحریر ہوتا ہے جو حجر اسود کے اوپر ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں باب کعبہ کے بیرونی پردے پر بھی ہوتا ہے۔ یہ کام خوبصورت انداز میں کیا جاتا ہے۔