نئی دہلی:بیٹا غزہ سے واپس آتا ہے لیکن غزہ اس کے اندر ہی رہتا ہے، ایسا ہی درد ہے خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجی کی ماں کا۔ غزہ میں تباہی اور افراتفری پھیلانے کے بعدبہت سے اسرائیلی فوجی وطن واپس پہنچ گئے ہیں مگر وہ شدید ذہنی تناؤ میں گرفتار ہیں .
‘یروشلم پوسٹ’ نے ایک خبر شائع کی ہے؟ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد ایک اسرائیلی فوجی غزہ پر حملہ کرنے گیا تھا۔ یہ 40 سالہ فوجی 4 بچوں کا باپ ہے۔ جب وہ جنگ میں گیا تو جس حالت میں گیا تھا اسی حالت میں واپس نہیں آیا۔ جسم میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ فوجی چھ ماہ تک انتہائی تناؤ کی زندگی گزارتا ہے اور ایک دن جب اس کی جنگ میں واپسی کی تاریخ قریب آتی ہے تو خودکشی کر لیتا ہے۔ یہاں بات کر رہے ہیں اسرائیلی فوج کے سپاہی علیران میزراہی۔ علیران کی والدہ جینی میزراہی کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا غزہ سے واپس آیا لیکن غزہ نے ان کا دماغ نہیں چھوڑا۔ اور اس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔ جنگ سے واپس آنے کے بعد وہ شدید تناؤ میں تھا۔ وہ PSTD کے مرض میں مبتلا تھا.واپس آنے والے فوجی شدید دباؤ میں ہیں۔یہ کسی ایک سپاہی کی حالت نہیں ہے۔ اسرائیل سے غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے والے ہزاروں فوجیوں کی حالت بھی ایسی ہی ہے۔ اب جب شمالی سرحد پر کشیدگی جاری ہے تو بہت سے فوجی ذہنی طور پر صحت مند رہنے کی کوشش کرتے پائے جاتے ہیں۔ یہ سب انتہائی تناؤ کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ سب اسرائیلی فوج کے سپاہی ہیں۔ جنوری میں ایک رپورٹ آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آئی ڈی ایف کے 1600 فوجی پی ٹی ایس ڈی (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر) میں مبتلا ہیں۔۔
••اسرائیلی فوج کو معلوم نہیں کہ اس کا علاج کیا ہے۔
اس طرح مقتول فوجیوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ کہانی ایسی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج یہ نہیں جانتی کہ ایسے فوجیوں کا کیا علاج کیا جائے جو ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ اہل خانہ نے بتایا کہ فوجیوں کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بالکل مختلف تھی اور اس جنگ میں انہوں نے ایسے مناظر دیکھے جو اسرائیل میں کبھی نہیں دیکھے گئے۔
••فوجی خود کو تنہا پا رہا ہے۔
مزراہی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب وہ چھٹی پر تھا تو وہ سماجی طور پر الگ تھلگ ہو گیا تھا اور بعض اوقات بہت غصے میں آ جاتا تھا اور سو نہیں پاتا تھا۔ مرزاحی کی بہن شیر نے کہا کہ وہ کہتا تھا کہ جو کچھ دیکھا اسے کوئی نہیں سمجھے گا۔ بہن کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اس نے بہت سے لوگوں کو مرتے دیکھا ہو اور بہت سے لوگوں کو مارا بھی ہو۔ جب اس نے ایسا کچھ کیا تو اسے صدمہ ہوگا۔
••زندگی لوگوں کوبلڈوز کیا
اس کے اسسٹنٹ ڈرائیور جیکن نے اعتراف کیا کہ ان دونوں کو دہشت گردوں (شہریوں ) کو بلڈوز کرنے کا حکم دیا گیا تھا چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ۔ کئی بار یہ سینکڑوں کی تعداد میں تھے۔ ایسے واقعات کے بعد اس نے گوشت کھانا چھوڑ دیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ جب آپ اپنے دوستوں اور دشمنوں سمیت باہر اتنا گوشت اور خون دیکھتے ہیں تو اس کا اثر آپ پر پڑتا ہے۔ جب آپ گوشت کھاتے ہیں تو یہ دماغ کو متاثر کرتا ہے۔