نئی دہلی :
کنبھ میلے پر آنکھیں موندنے اور اس کو آستھا کے لبادے میں لپیٹ کر جواز پیش کرنے والے میڈیا کے ایک حصے کو کسانوں کی دہلی بارڈر پر افطار پارٹی ہضم نہیں ہوئی اور کووڈ کی یاد دلانا نہ بھولا۔
خبر پڑھیے اور ذہنی خباثت دیکھیے ۔کورونا بحران کے باوجود زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے دہلی کی سرحدوں پر جمع کسان اب تک اپنے مقامات سے نہیں ہٹے ہیں۔ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت تو صاف کرچکے ہیں کہ کسان کورونا کے سبب اپنے گھر نہیں جائیں گے اور خود دہلی میں ہی علاج کروائیں گے۔ حتی کہ وہ مظاہروں میں کورونا گائڈلائن پر عمل پیرا ہونے کی بات کہی ہے۔حالانکہ ان کے کہنے اورکرنے میں فرق اس وقت سامنے آیا جب حال ہی میں انہوں نے بڑی تعداد میں جمع ہوئے لوگوں کے ساتھ افطار پارٹی میں شامل ہوتے نظر آئے۔
دہلی بارڈر پر کسانوں کےجائے آندولن پر منعقد افطار پارٹی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں سیکڑوں لوگ ایک ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔ نہ تویہاں کسی ڈھنگ سے ماسک لگایا ہے اور نہ ہی کوئی سماجی دوری کے قوانین پر عمل ہورہا ہے۔ اتنا ہی نہیں افطار پارٹی میں مسلم مذہبی رہنما کے ساتھ بھگوا رنگ کے کپڑے پہنے ایک سادھو کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ افطار پارٹی کے دوران یہاں سبھی لوگ جے کسان کے نعرے لگاتے بھی نظر آرہے ہیں۔