علی گڑھ :
اترپردیش کے ایٹا میں کچھ پولیس اہلکاروں پر ایسے الزامات عائد کئے گئے ہیں جو پولیسیا غنڈہ گردی کی فلمی تصویر کو حقیقت میں بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ الزامات کے مطابق ان پولیس اہلکاروں سے ایک ڈھابہ مالک نے ان کے کھانے کابل مانگ لیا تو یہ بات انہیں اتنی ناگوار گزری کہ انہوں نے ڈھابے سے جڑے لوگوں اور اس کے صارفین کو ’جھوٹے کیس‘ میں پھنسادیا۔
لیکن ڈھابے کے مالک ، جو انجینئرنگ گریجویٹ ہے ، نے اس لڑائی میں ہار مان کر بیٹھنا مناسب نہیں سمجھا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اس معاملے میں ایک انسپکٹر اور دو ہیڈ کانسٹیبل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ معاملے میں ایٹا کے ایڈیشنل ایس پی راہل کمار کی جانب سے کی گئی تفتیش میں پایا گیاہےکہ ان پولیس اہلکاروں نے ڈھابہ کے کچھ صارفین سمیت 10 افراد کو کئی’ جھوٹے الزامات‘ میں پھنسایا تھا۔
الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ ڈھابہ مالک پروین کمار یادو اور ان کے بھائی نے کانسٹیبل سے کھانے کے بل کی ادائیگی کرنے کو کہا تھا،انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق انسپکٹر اندریش پال سنگھ اور دو ہیڈ کانسٹیبل شیلندر اور سنتوش کمار نے اس معاملے میں 12 کیس درج کرکے نوجوانوں کے خلاف جو ’جھوٹے الزام ‘ لگائے ، ان میں قتل کی کوشش سمیت ایکسائز ایکٹ، آرمس ایکٹ، نارکوٹک ڈرگس اور سائیکوٹرو پک سبسٹینس ایکٹ کی دفعات کے تحت الزامات شامل تھے۔
حالانکہ اب ان پولیس اہلکاروںکے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 384 (جبراً وصولی) ، 342 (غلط طریقہ سے فرض کی انجام دیہی) 336 (زندگی یا سلامتی کو خطرے میں ڈالنا) اور 211 (جرم کا غلط الزام) وغیرہ کے تحت معاملہ درج ہوا ہے۔
اس معاملے پر علی گڑھ رینج کے آئی جی پیوش موڑیا نے بتایا کہ میں نے ان نوجوانوں کے خلاف مقدمات کی تفتیش علی گڑھ ٹرانسفر کردی ہے اور شیلندر اور سنتوش کمار کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈھابہ سے گرفتار 10 افراد میں پروین کمار یادو کے بڑے بھائی پشپندر یادو (34) ، دیپک یادو (24) اور آٹھ افراد شامل تھے ، جن میں مشرقی چمپارن کا رہائشی راہل کمار سنگھ اور اس کے تین دوست شامل ہیں جو پولیس کے آنے کے وقت کھانا کھا رہے تھے، سنگھ کو ضمانت مل چکی ہے، جبکہ ان کے دوست ابھی بھی جیل میں ہیں۔