جے پور :(ایجنسی)
راجستھان کے الور میں ’دی کشمیر فائلز‘ فلم پر تبصرہ کرناایک دلت نوجوان کوبھاری پڑ گیا۔گاؤں کے دبنگ لوگوں نے دلت نوجوان کو مندر میں بلا کر زبردستی ناک رگڑ کر معافی منگوائی۔ معافی مانگنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس انتظامیہ کے ہوش اُڑ گئے اور فوراً موقع پر پہنچ کر پورے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی۔
پورا معاملہ الور کے بہروڑ گاؤں گوکل پور کا ہے۔ نوجوان راجیش ایک پرائیویٹ بینک میں سینئر سیلز منیجر ہے، جس نے 4 روز قبل سوشل میڈیا پر دلتوں پر ہونے والے مبینہ مظالم اور فلم دی کشمیر فائلز کے بارے میں تبصرہ کیا تھا۔ اس پر گاؤں کے کچھ لوگ اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ متاثرہ راجیش نے بتایا کہ میں نے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے ، اس کے لیے میں نے دو بار معافی مانگی لیکن گاؤں کے ہی لوگوں نے مجھے جبراً مندر میں بلاکر مجھ سے معافی منگوائی اور ناک رگڑوا کر ویڈیو بنا لیا گیا ۔
متاثرہ نوجوان راجیش نے کہا، ’میں نے سوشل میڈیا پر دی کشمیر فائلز فلم کے بارے میں لکھاتھا۔ کشمیری پنڈتوں پرہوئے مظالم پر فلم بنی تو لوگ اس کی حمایت میں کھڑے ہوگئے ، لیکن دلتوں پر آئے دن ہو رہے مظالم کو لے کر وہ دلتوں کے ساتھ کیوں نہیں کھڑے ہو رہے ہیں‘؟ متاثرہ راجیش نے کہاکہ میں غصے میں آگیا تھا اور میں نے جے بھیم فلم کو ٹیکس فری نہ بنانے کی بات بھی کہی تھی۔ میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ جے شری رام اور جے شری کرشن کے بارے میں بھی لکھا تھا اور کہا تھا کہ میں ملحد ہوں ، پوجا پاٹھ میں عقیدت نہیں رکھتا۔
راجیش نے کہا کہ لوگوں کو میری یہ بات بری لگی اور وہ طرح طرح کے تبصرے کرنے لگے۔ انھوں نے کہا، ‘میں کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتا تھا، اس لیے میں نے دو بار معافی مانگی۔ اس کے بعد بھی میرے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا۔ راجیش کی طرف سے دیر رات پولیس تھانے میں معاملہ درج کرایا گیا ہے۔ پولیس نے پورے معاملے کی چھان بین شروع کر دی ہے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں ایک درجن افراد کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔