نئی دہلی :
کورونا انفیکشن کے کیسز میں جو تیزی آئی ہے وہ آئندہ ماہ یعنی وسط اپریل میں اپنے عروج پر ہوگی ۔یعنی ہر دن اپریل تک کورونا انفیکشن کے معاملات میں اضافہ متوقع ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا یعنی ایس بی آئی نے اس خدشے کا اظہار ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا انفیکشن میں یہ شدت دوسری لہر کی واضح نشاندہی کرتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کورونا انفیکشن کی دوسری لہر کب تک جاری رہے گی۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ دوسری لہر 100 دن تک چل سکتی ہے۔ دوسری لہرکا شمار 15 فروری سے کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صورتحال اب تک جیسی نظر آرہی ہے اس سے لگتا ہے کہ دوسری لہر میں تقریباً ڈھائی لاکھ افراد انفیکشن کے شکار ہوں گے۔
اس رپورٹ میں اس حکمت عملی کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جو مرکزی حکومت نے انفیکشن پر قابو پانے کے لئے اپنائی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے تیزی سے بڑھتے ہوئے کورونا انفیکشن کے پیش نظر منگل کو نئی گائڈ لائنس جاری کی ہیں ، جو یکم اپریل سے لاگو ہوں گی۔ اس کے تحت گائڈ لائن میں کہا گیا ہے کہ ہر ریاست اور مرکز کےزیر انتظام ریاستیں اپنے جائزہ کے مطابق اپنی ضرورت کے حساب مقامی ، شہر، قصبہ ، ڈویژن، سب ڈویژن سطح پر پابندیاں عائد کرسکتی ہیں۔
اس بارے میں ایس بی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی سطح پر لاک ڈاؤن یا پابندیاں غیر موثر رہی ہیں اور بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم ہی واحد امید ہے جو اس جنگ کو جیت سکتی ہے۔
رپورٹ میں ریاستوں میں ویکسینیشن کی رفتار میں اضافے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔ موجودہ وقت میں روزانہ 34 لاکھ سے بڑھا کر 40-45 لاکھ ٹیکہ لگانے کا مطلب ہے کہ 45 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کو اب سے چار ماہ میں ویکسینیشن مکمل کیا جاسکتا ہے۔
ایس بی آئی کی یہ رپورٹ محتاط رہنے کا عندیہ دیتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کورونا کے معاملات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہورہا ہے اور پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران انفیکشن کے نئے کیسز کے اعداد و شمار خوفناک ہیں۔ نئے کیسز کی یہ تعداد 53,476 ہے اور اس مدت کے دوران251 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ یہ تعداد پچھلے 5 مہینوں میں سب سے زیادہ ہے۔ اس مدت کے دوران 26,490 افراد نے اس وبا کو شکست دی ہے۔