مساجدو معابد اور اوقاف کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی جد وجہدجاری رکھنے کا عزم
*جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم فیصلہ
نئی دہلی 27 دسمبر: جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ کے زیر صدارت نئی دہلی منعقدہوا، جس میں ملک کی موجودہ فرقہ وارانہ صورت حال، سنبھل سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں مساجد و درگاہوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور عبادت گاہ ایکٹ اور وقف ترمیمی بل جیسے سلگتے ہوئے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوااورا ہم فیصلے کئے گئے۔ساتھ ہی نئے ٹرم کے لیے جمعیۃ علماءہند کی جدید ممبر سازی کا بھی اعلان ہوا۔
اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی سمیت ملک بھر سے جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے ارکان و مدعوئین خصوصی شریک ہوئے اور ملک میں الگ الگ علاقوں میں ہورہے واقعات و مسائل پر روشنی ڈالی اور اپنی رپورٹیں پیش کیں۔
اس موقع پر اپنے صدارتی کلمات میں مولانامحمود اسعدمدنی نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورت حال انتہائی تشویشناک ہے۔ نفرت کے بڑھتے ہوئے ماحول نے نہ صرف امن و امان کے لیے خطرہ پیدا کیا ہے بلکہ سماجی ہم آہنگی کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مزید برآں میڈیا کی جانب سے الزام تراشی نے آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں منظم طریقے سے کام کرنا ہوگا تاکہ نہ صرف ان خطرات کا سامنا کیا جا سکے بلکہ اپنے بنیادی آئینی حقوق کی بھی مؤثر حفاظت کی جا سکے۔مولانا مدنی نےکہا کہ ہمارا موقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ فرقہ پرستی کا جواب فرقہ پرستی سے نہیں دیا جا سکتا۔ تاہم معاشرے میں پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کا معقول اور مدلل جواب دینا بھی وقت کا اہم ترین تقاضا ہےـ
مجلس عاملہ نے ایک اہم فیصلے میں جمعیۃ علماء ہند کے نئے ٹرم 2024-27کی ممبرسازی اور انتخابات کا بھی اعلان کیا ۔چنانچہ یہ طےپایا کہ سرکلر جاری ہونے کی تاریخ سے لے کر یکم اپریل 2025ء تک ممبرسازی ہوگی ۔ یکم اپریل تا 31مئی 2025ء مقامی و ضلعی یونٹوں کا انتخاب ہوگا اور یکم جون تا 30 جون 2025ء صوبائی یونٹوں کے انتخابات ہوں گے ۔ ۔ صدر جمعیۃ علماء ہند نے ز وردیا کہ حقیقی ممبر سازی ہونی چاہیے، تعداد بڑھانے کے لیے کسی بھی طرح کی مبالغہ آرائی یا غلط بیانی قابل قبول نہیں ہوگی ،،
اجلاس مجلس عاملہ نےمختلف احوال کے جائزے کے بعد سنبھل میں پیش آمدہ افسوسناک واقعہ اور ملک کے مختلف علاقوں میں مساجد و درگاہوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور عبادت گاہ ایکٹ اور وقف ترمیمی بل پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کو عدالت میں جلد ازجلد مستحکم موقف اختیارکرنا چاہیے تا کہ ملک میں سنبھل جیسا واقعہ رونما نہ ہو۔ جمعیۃ علماء ہند ملک میں امن و امان کے تحفظ کے نظریے سے اس مسئلے کو دیکھتی ہے ، اس لیے عدالت میں بھی اس مسئلے کا پوری قوت سے دفاع کرے گی ۔ سبھی ریاستی یونٹوں کو ہدایت دی کہ اوقاف بالخصوص مساجد کے تحفظ کے لیے جد وجہد تیز کریں ۔
مجلس عاملہ نے یہ طے کیا کہ ماہ فروری 2025ء میں متحدہ قومیت کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ اس حقیقت کو اجاگر کیا جاسکے کہ وطنی او رملکی اشتراک میں مسلمان برادران وطن سے کئی معنوں میں آگے ہیں ۔مجلس عاملہ نے تعلیم کے سلسلے میں صدر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے پیش کردہ کئیاہم تجاویز پر غور کیا ، جس میں اسلامی ماحول میں معیاری انگلش میڈیم اسکول،دینی مدرسوں میں کوچنگ سینٹرکا قیام، مسلمانوں کے زیر انتظام اسکولوں میں دینی مضامین کی شمولیت ،ہندی اور مقامی زبانوں میں اسلامی علوم اور ہاسٹلزکے قیام شامل ہیں اور مجلس عاملہ نے اس بات کو منظوری دی کہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کیا کیا انتظامات کیے جائیں ، اس پر ماہر ین تعلیم کا ایک ورکشاپ منعقد کیا جائے ۔
ناظم عمومی مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے سابقہ کارروائی رپورٹ پیش کی
اجلاس میں مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم دارلعلوم دیوبند، مولانا مفتی احمد دیولہ نائب صد ر جمعیۃعلماء ہند، مولانا رحمت اللہ میر کشمیری،نائب امیرا لہند مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری،مولانا حافظ ندیم صدیقی مہاراشٹر مفتی افتخار احمد قاسمی ، مولانا شمس الدین بجلی،مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، مولانا عبداللہ معروفی دارالعلوم دیوبند، حاجی محمد ہارون مدھیہ پردیش،مولانا مفتی رفیق احمد مظاہری گجرات، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت، مفتی محمد جاوید اقبال کشن گنج، مولانا نیازاحمد فاروقی ایڈوکیٹ، مولانا کلیم اللہ خاں قاسمی، مولانا محمد ابراہیم کیرالہ، مولانا عبدالقدو س پالن پوری، حافظ پیر خلیق احمد صابر حیدر آباد،حافظ عبیداللہ بنارس، مولانایحییٰ کریمی میوات، مولانا عبدالقادر آسام، مولانا حبیب الرحمن، حاجی حسن احمد چنئی ، شریک ہوئے۔(سورس:پریس ریلیز)
۔