لکھنؤ:(ایجنسی)
یوپی کے رن یعنی اسمبلی انتخابات 2022 کا دوسرا مرحلہ۔ 9 اضلاع کی 55 نشستیں اور 586 امیدواروں کی قسمت داؤ پر۔ 2 کروڑ ووٹر وںنےآج اس کا فیصلہ کردیا۔ شام 5 بجے تک 60.44 فیصد ووٹنگ ہو چکی تھی۔ پولنگ کا آخری وقت تک بوتھوں کے باہر لمبی قطاریں نظر آرہی تھیں۔
ووٹنگ کے درمیان بی جے پی نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے کہ دوسرے مرحلے میں خواتین کی شناخت کے بغیر ہی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے بوگس ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ان کی شناخت خواتین پولیس اہلکاروں اور انتخابی کارکنوں سے ہونی چاہیے۔
مرادآباد میں ایس پی اور بی ایس پی کے حامیوں کے درمیان لڑائی اور پتھراؤ ہوا ہے۔ اس کے بعد پردھان سمیت 5 لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ سہارنپور میں سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کے حامیوں کے درمیان لڑائی ہوئی ۔ امروہہ میں ایس پی امیدوار نے اپنے حامیوں پر لاٹھی چارج کا الزام لگایا اور ہنگامہ کھڑا کردیا۔
ایس پی کا انتخابی عمل پر سنگین سوال
ایس پی نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے کہ سہارنپور کے بیہٹ کے بوتھ پر سائیکل کا بٹن دبانے پر VVPAT سے کمل کی پرچی نکل رہی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ جن خواتین کو کم نظر آتا ہے یا نہیں نظر آتا ہے ،ان کا ووٹ افسران خود ڈال رہے ہیں ۔
ووٹنگ کے رجحانات بی جے پی کے لیے چیلنج بن گیا
ماہرین کا خیال ہے کہ حجاب تنازع کے درمیان دوسرا مرحلہ بی جے پی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ ان 9 اضلاع میں 50 فیصد سے زیادہ ووٹر مسلمان ہیں۔ووٹنگ کے رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ 12 فیصد مسلم اکثریتی سیٹوں پر دیگر مقامات کے مقابلے 3 فیصد زیادہ ووٹنگ ہو رہی ہے۔ 11 بجے تک 9 اضلاع میں کل 23.03 فیصد ووٹ ڈالے گئے اور 12 مسلم اکثریتی سیٹوں پر 26.32 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
بریلی اور سہارنپور میں دوسرے مرحلے کی پولنگ ختم ہو گئی ہے۔ بریلی میں 57.68 فیصد اور سہارنپور میں 67.05 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔
سماج وادی پارٹی کے قد آور لیڈر اعظم خاں کے بیٹے عبداللہ اعظم نے کہا – اعظم صاحب کی کمی کوئی نہیں پوری کر سکتا۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کسی بے قصور کو جیل میں رکھنا اچھا ہے تو یہ بی جے پی کی غلط فہمی ہے۔ بی جے پی کو 10 مارچ کو سب کچھ پتہ چل جائے گا۔ اعظم خاں کی اہلیہ ڈاکٹر تنزئن فاطمہ اپنا ووٹ ڈالنے رام پور پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خاں کی عدم موجودگی کے باوجود عوام میں جوش و خروش ہے، ہماری جیت یقینی ہے۔
سنبھل میں اسمولی اسمبلی کے بی جے پی امیدوار ہریندر عرف رنکو کی گاڑی پر لاٹھیوں سے حملہ کیا گیا ہے۔ بجنور میں ووٹنگ شروع ہوئی تو بوتھ پر پہنچنے والی دونوں پارٹیاں آپس میں ٹکرا گئیں۔
سہارنپور کے نکوڑ اسمبلی کے ڈھاکہ میں ڈیوٹی پر مامور ایک پریذائیڈنگ افسر کی رات دیر گئے دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔
ووٹنگ کے درمیان مودی-یوگی کا بیان
وزیر اعظم نریندر مودی نے ووٹنگ کے درمیان پیر کو کانپور میں انتخابی ریلی نکالی۔ انہوں نے ایس پی پر طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کی بس چلتی تو وہ کانپور اور دیگر علاقوں کو مافیا گنج محلہ میں تبدیل کر دیتے۔ اب ان کی مافیاگیری اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے۔ مسلم خواتین کی ووٹنگ پر انہوں نے کہا ’میری مسلمان بہنیں اپنا آشیرواد دینے کے لیے کوئی شور مچائے بغیر گھر سے نکل رہی ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خوشی اور غم میں جو بھی کام آتا ہے وہ ان کا ہے۔
دوسری طرف وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حجاب تنازع کے درمیان ایک انٹرویو میں کہا کہ ملک اور اداروں پر آستھا نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا- میں سب کو بھگواپہننے کا حکم نہیں دے سکتا۔ اسکولوں میں ڈریس کوڈ ہونا چاہیے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا- اترپردیش میں 20بمقابلہ 80کا الیکشن ہے۔ اس اسمبلی انتخابات میں بی جے پی 300 سے زیادہ سیٹیں جیت لے گی۔ میرا مذہب اور ذات سے کوئی لینا -دینانہیں۔
2017 میں، ان 55 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 38، ایس پی نے 15 اور کانگریس نے 2 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس بار یہاں ایس پی اور آر ایل ڈی نے اتحاد کیا ہے۔ بی جے پی، کانگریس اور بی ایس پی سبھی 55 سیٹوں پر اکیلے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ مغربی یوپی کے اس خطہ میں جاٹ، مسلم اور گوجر کی اکثریت بھی ہے۔ زرعی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کسانوں کا غلبہ ہے۔ اس علاقے میں بھی مرکز کے زرعی قوانین کا مسئلہ کافی چھایہ رہا ہے۔
وزیر اعظم مودی، وزیر اعلیٰ یوگی سمیت بی جے پی لیڈروں نے کسانوں کی ناراضگی کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم بی جے پی کسانوں کی ناراضگی کو کس حد تک دور کرنے میں کامیاب رہی ہے، یہ نتائج آنے کے بعد ہی واضح ہوگا۔ اکھلیش یادو نے جینت کے ساتھ کسانوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کے مفاد کے لیے بی جے پی کو ہرائیں گے۔
زرعی قوانین:
یہاں سب سے بڑا مسئلہ زرعی قانون کا تھا۔ اکھلیش-جینت نے اس قانون کو لے کر اپنی زیادہ تر میٹنگوں میں بی جے پی حکومت کو گھیر اہے۔
گنے کے بقایا جات:
بی جے پی نے گنے کے کسانوں کو 15 دنوں میں ادائیگی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ نہ کرنے پر سود دینے کی بات کہی ہے۔ایس پی نے گنے کے کسانوں کو 15 دنوں میں ادائیگی اور ہر فصل کے لیے ایم ایس پی کا وعدہ کیا ہے۔
مظفر نگر فسادات، کیرانہ اور غنڈہ گردی :
بی جے پی لیڈروں نے مظفر نگر فسادات، کیرانہ نقل مکانی اور انتخابات میں امن و امان کو لے کر ایس پی کو گھیر ا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر بی جے پی کے ہر لیڈر تک تقریباً ہر میٹنگ میں ان مسائل کا ذکر تے رہے ہیں۔
او ڈی او پی :
اس الیکشن میں، او ڈی او پییعنی ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ کو بھی بی جے پی نے ترقی کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے مرحلے میں جن اضلاع میں انتخابات ہوئے ہیں، ان میں سے کئی اپنی چھوٹی صنعتوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ جیسے رام پور کا چاقو، مراد آباد کا برتن، شاہجہانپور زردوزی اور فرنیچر کے لئے مشہورہیں۔
1-رامپور: تجربہ کار اعظم خاں بمقابلہ نوجوان آکاش سکسینہ
اس سیٹ پر ایس پی نے سابق کابینہ وزیر اور قد آور لیڈر اعظم خاں کو ٹکٹ دیا ہے۔ اعظم خاں اس وقت سیتا پور جیل میں ہیں۔ وہ جیل سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مقابلے میں بی جے پی نے نوجوان چہرہ آکاش سکسینہ کو میدان میں اتارا ہے۔ آکاش بھی پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہیں بی ایس پی سے صداقت حسین میدان میں ہیں۔ 80 کی دہائی سے یہ نشست اعظم اور ان کے خاندان کے پاس ہے۔ اعظم خاں اس سیٹ سے 9 بار الیکشن جیت چکے ہیں۔
2-سوار: عبداللہ بمقابلہ نواب زادہ
ایس پی نے اس سیٹ پر اعظم خاں کے بیٹے عبداللہ اعظم خاں کو ٹکٹ دیا ہے۔ ان کا مقابلہ بی جے پی اور اپنا دل (ایس) اتحاد کے امیدوار حیدر علی عرف حمزہ میاں سے ہے۔ نواب خاندان سے تعلق رکھنے والے حیدر علی کے والد 5 بار کے ایم ایل اے قاسم علی ہیں۔ قاسم علی اور اعظم خاں کے پریوار میں 36 کا آنکڑا ہے۔ 2017 میں اس سیٹ پر عبداللہ اعظم خاں نے جیت درج کی تھی، حالانکہ بعد میں ایک معاملے میں ان کی مقننہ منسوخ کردی گئی تھی۔
3- شاہجہاں پور:
یہاں سے یوگی حکومت کے کابینہ وزیر سریش کھنہ میدان میں ہیں۔ اب تک اس سیٹ سے 8 بار الیکشن جیتنے والے سریش کھنہ کے سامنے ایس پی کے تنویر خان، بی ایس پی کے سرویش پانڈے، کانگریس کی پونم پانڈے ہیں۔
4- ناکوڑ: سینی V/S چودھری
دو بار کے ایم ایل اے دھرم سنگھ سینی کی ساکھ داؤ پر لگ گئی ہے۔ 2012 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر یہاں سے جیتنے والے دھرم سنگھ سینی نے 2017 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر نکوڑ سے الیکشن لڑا اور جیتا تھا۔ اس کے بعد وہ یوگی حکومت میں آیوش کے وزیر بن گئے۔ 2022 کے انتخابات سے کچھ دن پہلے سینی نے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ کر ایس پی کی سائیکل پر سوار ہوگئے اور ٹکٹ بھی لے لیا۔ سینی کے سامنے بی جے پی کے مکیش چودھری ہیں۔ بی ایس پی کے ساحل خان اور کانگریس کے رندھیر سنگھ مقابلے کو دلچسپ بنا سکتے ہیں۔
5- بلاسپور:
بی جے پی کے وزیر اور پنجابی چہرہ بلدیو سنگھ اولکھ میدان میں ہیں۔ موجودہ ایم ایل اے اولکھ سنگھ کے سامنے ایس پی کے امرجیت سنگھ، بی ایس پی کے رام اوتار کشیپ اور کانگریس کے سنجے ہیں۔
ان 55 سیٹوں پر ووٹنگ
بیہت، نکوڑ، سہارنپور نگر، سہارنپور دیہات، دیوبند، رام پور منیہارن (ریزور)، گنگوہ، نجیب آباد، نگینہ (ریزور)، بڈھا پور، دھام پور، نہٹور (ریزور)، بجنور، چاند پور، نور پور، کانٹھ، ٹھاکردوارہ، مراد آباد دیہی، مراد آباد نگر، کندرکی، بلاری، چندوسی (ریزور)، اسمولی، سنبھل، سوار، چمروا، بلاس پور، رام پور، ملک (ریزور)، دھنورا (ریزور)، نوگانواں سادات، امروہہ، حسن پور، گنور، بسولی (ریزور)، سہسوان، بلسی ، بدایوں، شیخوپور، داتا گنج، بیہڑی، میر گنج، بھوجی پورہ، نواب گنج، فرید پور (ریزور)، بیتھری چین پور، بریلی سٹی، بریلی کینٹ، آنولہ، کٹرا، جلال آباد، تلہار، پویاں (ریزور)، شاہجہاں پور، دادرول۔