تحریر: ـ محمود احمد خاں دریابادی
کہتے ہیں کہ نادان دوست سے دانا دشمن بہتر ہوتا ہے، آج کل بی جے پی اور سنگھ پریوار کے لونڈے ان کے لئے نادان دوست ثابت ہورہے ہیں، کرناٹک میں حجاب تنازعہ مسلم طالبات اور کالج انتظامیہ کے درمیان کا معاملہ تھا اس میں جس طرح کچھ بھگوا دھاری بلاوجہ فریق بن گئے، ان کی اشتعال انگیزی اور ایک تنہا برقعہ پوش مسلم طالبہ کو درجنوں بھگوا پوش غنڈوں کے ہراساں کرنے کی کوشش کا عالمی پیمانے پر نوٹس لیا گیا، سنگھ کی زبردست بدنامی ہوئی اور دنیا کے کئی حصوں سے آرایس ایس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے مطالبات ہونے لگے، آگے مندروں کے سالانہ میلوں میں مسلم دوکانداروں پر پابندی لگائی گئی اس سے ان مطالبات کو مزید تقویت ملی ـ ۔
آر ایس ایس ایک بڑی اور منظم تنظیم ہے مسلم ممالک سمیت ساری دنیا میں اس کے دفاتر اور سرگرم ممبران ہیں، آرایس ایس یہ تو چاہتی ہے کہ ہندوستان میں اس کا بھگوا ایجنڈا نافذ ہوجائے مگر وہ یہ بھی جانتی ہے کہ اگر دہشت گردی اور نسل پرستی کے الزام میں دنیا نے اس پر پابندی لگادی تو اُس کا ہندو راشٹر کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا، خاص طور پر بیرون سے جو فنڈ آتا ہے وہ اگر بند ہوگیا تو آرایس ایس کی ساری سرگرمیاں معطل ہونے کی نوبت بھی آسکتی ہے ۔
اس خطرے سے بچنے کے لئے آرایس ایس کی جانب سے وقتا فوقتا ایسے بیانات دیئے جاتے ہیں جن میں روا داری اور آشتی کا پیغام ہوتا ہے،…….. آج کل کرناٹک کے حالات کی وجہ سے دنیا بھر میں آرایس ایس کی جو بدنامی ہوئی ہے اس کو دھونے کے لئے سنگھ کے نام نہاد مسلم منچ نے رمضان میں افطار پارٹیوں کا ڈرامہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دنیا کے سامنے اس کا رواداری والا چہرہ ایک بار پھر آجائے ۔
یہ ڈرامہ کتنا کامیاب ہوتا ہے، بدنامی دھلتی ہے یا نہیں اس کا پتہ تو آگے چل کر لگے گا، مگر اسی درمیان بھاچپا کے ایک اور نادان دوست نے حلال ذبیحے کے بائیکاٹ کا نعرہ لگایا ہے اور نادان دوستوں کا پورا گروہ پریس، شوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمس پر پورے زور شور سےاس کی پرزور حمایت کرنے لگا، ………. ان احمقوں کو یہ نہیں معلوم کہ آج کل دنیا بہت چھوٹی ہے، سب کچھ دنیا بھر میں دیکھا جارہا ہے، ان عقل کے دشمنوں کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ ہندوستان بہت بڑے پیمانے پر حلال گوشت ایکسپورٹ کرتا ہے، یہ بھی جاننا چاہئے کہ گوشت ایکسپورٹ کرنے والوں میں غیر مسلم بلکہ بعض جین بیوپاری سرفہرست ہیں، ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو بی جےپی کے حامی اور بڑے پیمانے پر مالی تعاون کرنے والے ہیں، ……….. یہی وجہ ہے کہ 2014 الیکشن سے پہلے گوشت ایکسپورٹ کی مخالفت میں تقریر کرنے والے مودی جی کی حکومت میں گوشت خاص طور پر بڑے جانور کے گوشت کا ایکسپورٹ بڑھ گیا ہے۔
اب اگر ان بھگوا احمقوں کی وجہ سے دنیا میں یہ پیغام جاتا ہے کہ ہندوستان میں حلال ذبیحے پر پابندی لگ گئی یا جلد ہی لگ سکتی ہے تو اس سے بیرون ممالک خاص طور پر مسلم ممالک میں گوشت کےایکسپورٹ کا کاروبار متاثر ہوسکتا ہے، مسلم ممالک میں حلال گوشت کا بہت بڑا مارکیٹ ہے ابھی تک اس پر ہندوستانی کمپنیوں کا تقریبا قبضہ ہے، ہمارے پڑوس کے کچھ ممالک بلکہ یورپ اور آسٹریلیا کی بھی اس بڑے بازار پر نظر ہے، اگر یہ بازار ہندوستان کے ہاتھ سے پھسلتا ہے تو اس سے نہ صرف یہ کہ ہمارے ملک کا زبردست نقصان ہوگا، کڑووں ڈالر کا زر مبادلہ خطرے میں پڑے گا اور گوشت ایکسپورٹ کرنے والی ہندوستانی کمپنیاں بھی دیوالیہ ہونے کی کگار پر پہونچ جائیں گی، ساتھ ہی بی جےپی کے ہاتھ سے کئی بڑے فائنانسر بھی نکل جائیں گے ـ۔
دیکھتے ہیں بھاچپا اور آرایس ایس اپنے نادان دوستوں کو قابو میں رکھنے کے لئے کیا اقدامات کرتے ہیں ۔
ـ(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)