کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردوں کے ایک حملے میں بحریہ کے افسر سمیت کم از کم 26 سیاحوں کی ہلاکت کی نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔
جب یہ خبر سامنے آئی تو ٹی وی چینلز جے پور میں امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس کی تقریر اور وزیراعظم مودی کے سعودی عرب کے دورے کے مناظر دکھا رہے تھے۔چینلز کے کئی اینکرز، دفاعی ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین اس حملے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ’پاکستان کو اس کا جواب‘ دیں۔
فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل اور دفاعی تجزیہ کار سید عطا حسین نے ’این ڈی ٹی وی‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ’اسرائیل پر سات اکتوبر کے حماس حملے کی کاپی ہے۔ یہ حملہ سکیورٹی فورسز پر نہیں کیا گیا ہے۔ یہ غیر مسلح سیاحوں پر کیا گیا ہے۔ یہ حملہ پورے ملک پر کیا گیا ہے۔‘
اسی چینل پر ایک دوسرے دفاعی تجزیہ کار سابق میجر جنرل سنجے میسٹن نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے جوابی کارروائی تو ضرور ہو گی۔ لیکن اس بار حکومت کو فوج کو کُھلا ہاتھ دینا چاہیے۔‘چینل ’ٹائمز ناؤ‘ نے سرخی لگائی کہ ہلاک شدگان ’اپنے مذہب کی وجہ سے مارے گئے۔‘ اس دوران بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایک تجزیہ کار سوشانت سرین نے پڑوسی ملک کی فوج اور پنجابی مسلمانوں پر ہندوؤں سے نفرت کا الزام لگایا اور کہا کہ ’یہ علیحدگی پسندی کی تحریک نہیں۔ یہ ایک خالص جہادسٹ اسلامسٹ تحریک ہے۔ وہ (حملہ آور) نفرت انگیز جہادی نظریے پر یقین رکھتے ہیں۔‘ٹائمز ناؤ کی اینکر ناویکا کمار نے پروگرام کے اختتام میں کہا کہ ‘اب بات حد سے نکل چکی ہے۔ آج انڈیا کی روح پر حملہ کیا گیا ہے۔ آج پورے ملک پر حملہ ہوا ہے۔ انھیں (پاکستان) اس کی قیمت چکانی ہو گی۔‘
اس دوران ’آج تک‘، ’زی ٹی وی‘ اور ’نیوز 18‘ جیسے چینلز پر پاکستانی فوج کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا ایک حالیہ خطاب بار بار دکھایا گیا جس میں وہ دو قومی نظریے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مسلمان ہندوؤں سے ہر معاملے میں مختلف ہیں۔
اسی خطاب کے دوران وہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ پاکستان کی ’شہ رگ تھا اور ہمیشہ رہے گا۔‘ خیال رہے کہ یہ خطاب جنرل عاصم منیر نے اسلام آباد میں گذشتہ منگل کو اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن کے دوران دیا تھا۔نیوز 18‘ پر ایک بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق فوجی افسر اور دفاعی تجزیہ کار میجر گورو آریہ نے الزام عائد کیا کہ ’وہ (پاکستان) کشمیر میں نظام مصطفیٰ چاہتے ہیں۔ ہمارا دشمن حافظ سعید نہیں ہے، ہماری دشمن پاکستانی فوج ہے، جب تک ہم وہاں داخل ہو کر فوج کو نقصان نہیں پہنچاتے تب تک کچھ نہیں بدلے گا۔‘
اسی طرح ’زی ٹی وی‘ پر سرخی تھی کہ ’کیا پہلگام حملے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے؟‘چینل ’آج تک‘ پر سابق میجر اے کے سیوائج نے دعویٰ کیا کہ ’یہ انڈیا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔۔۔ جب تک ہم اسے (پاکستان کو) برباد نہیں کریں گے تب تک یہ سلسلہ بند نہیں ہو گا۔‘اسی طرح سابق میجر سنجے مینسٹن کا کہنا تھا ’وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اب اور کوئی چارہ نہیں بچا۔‘
دفاعی ماہر ریٹائرڈ میجر جنرل وشنبھر دیال نے رائے دی کہ ’انڈیا کی ملٹری پاور پاکستان سے زیادہ ہے۔ اب اس کی ملٹری طاقت کو تباہ کرنے کی ضرورت ہے۔متعدد چینلز پر ممکنہ ’جوابی کارروائی‘ کے آپشنز پر بھی غور کیا گیا۔یاد رہے کہ ماضی میں کشمیر میں حملوں کے بعد اسی نوعیت کی گفتگو ہوتی رہی ہے۔