سید سعادت اللہ حسینی
امیر جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی:امیر جماعت اسلامی ہند سید سعاد ت اللہ حسینی نے پروفیسر کے اے صدیق حسنؒ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدیق حسن صاحب کی رحلت سے آج ہم نے تحریک اسلامی کا ایک عظیم قائد ہی نہیں کھویا بلکہ ایک ایسے جامع الکمال انسان سے محروم ہوگئے جو کئی پہلووں سے ملت اسلامیہ کے نوجوانوں کے لئے، آج کے دور میں ایک نمونے کی حیثیت رکھتا تھا۔ حرکت و پیش قدمی، جراء ت و حوصلہ مندی، بے غرضی و عالی ظرفی، صلاحیت و مہارت کی قدردانی اور اس سے استفادہ، منصوبہ بندی و دور اندیشی، بلند نگاہی، آئین نو سے نہ ڈرنے اور طرز کہن پہ نہ اڑنے کی صلاحیت، یہ وہ اوصاف ہیں جن کی کمیابی ہمارے زوال کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے۔ مرحوم کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ ان کی شخصیت ان کمیاب اوصاف کا حسین مرقع تھی۔ اپنی ان خصوصیات کو استعمال کرکے انہوں نے تحریک اسلامی کو اور اسلامیان ہند کو بہت سی دولتوں سے مالامال کیا اور بہت سے نایاب تحفے بخشے۔ ملیالم روزنامہ مادھیمم نے میڈیا میں حق و انصاف کی آواز کو ایک نئی قوت عطا کی اور میڈیا کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔اے آٰئی سی ایل صرف ایک ادارہ نہیں ہے بلکہ ہمارے ملک میں بلاسودی قرضوں کی ایک طاقتور تحریک کی بنیاد ہے۔ ہیومن ویلفیر فاونڈیشن کے ذریعہ انہوں نے ملت اسلامیہ ہند کے شمالی و جنوبی بازووں کے درمیان مومنانہ اخوت اور تعاون باہمی کے جس سلسلے کا آغاز کیا وہ بھی اب ایک تحریک بن چکا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ صدیق حسن صاحب ناممکن کو ممکن بنادینے کا فن جانتے تھے۔ ان سے میرا قریبی تعلق تقریباً بیس بائیس برسوں پر محیط ہے۔ اس دوران میں نے متعدد دفعہ دیکھا ہے کہ جب وہ کوئی منصوبہ پیش کرتے تو عام طور پر لوگوں کا فوری تاثر یہی بنتا کہ یہ ناممکن ہے یا ہماری قوت و استعداد سے پرے ہے۔ لیکن بہت جلد وہ اسے ممکن کردکھاتے۔ ملت کے سربرآوردہ اور باصلاحیت افراد اور ملک کے مخلتف مقامات پر پھیلے ہوئے تحریک کے باصلاحیت لیکن گمنام نوجوان، ان سب کو وہ جس طرح پہچانتے تھے اور انہیں جوڑ کر متحرک کرتیتھے، وہ بھی بلاشبہ ان کی ایک منفرد صلاحیت تھی اور افراد کو پہچاننے اور ان کے دلوں کو جیتنے کا یہ فن ہی ناممکن کو ممکن بنانے میں ان کا معاون بنتا۔ آج بہت سے لوگ جو تحریک میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں، ان کو نمایاں کرنے اور ان کی خدمات کے حصول کو یقینی بنانے میں مرحوم کا بڑا کلیدی کردار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خود مجھے بھی تحریک کی مرکزی صفوں میں متعارف کرانے میں ان کا بڑا اہم رول ہے۔ ایس آئی او سے فراغت کے بعد جب میں اپنے مقام پر اپنی پیشہ وارانہ مصروفیات میں گم تھا، ایسے وقت میں انہوں نے مجھے وژن کا رکن بنایا اور بہت سے دوسرے کام بھی دینے شروع کیے۔ ان کی اس وقت بڑی خواہش تھی کہ میں مرکز کو اپنی خدمات دوں۔مجھ سے کام لینے کے علاوہ میری تربیت اور شخصیت سازی میں بھی ان کا بڑا اہم رول ہے۔ تحریک کے جن بزرگوں سیمیں نے حرکت و سرگرمی، ثابت قدمی و استقلال، اور حسن انتظام اور سلیقہ مندی سیکھی ہے ان میں صدیق حسن صاحب کا نام سر فہرست ہے۔ وہ برسوں سے علیل تھے اور اپنی علالت کے باعث سرگرم عوامی زندگی سے دور تھے۔ لیکن اس کے باوجود، ان کا وجود ہم جیسے بہت سے لوگوں کے لئے حوصلہ و ہمت کا سرچشمہ تھا۔ اب وہ تاریخ کا حصہ بن گئے لیکن ان کی تاریخ اور ان کی زندگی کی اولوالعزم داستان ان شاء اللہ آنے والی نسلوں کو بھی انسپائر کرتی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے۔ ان کے قائم کردہ دسیوں اداروں کو، اور ان کے تارہ کردہ بے شمار افراد کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے آمین