لکھنؤ :(ایجنسی)
یوپی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر انتخابات کے تین مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب چوتھے مرحلے کے لیے ووٹنگ 23 فروری کو ہوگی۔ اس مرحلے سے یہ مانا جا رہا ہے کہ سماج وادی پارٹی کو اپنے باغی لیڈروں کے ساتھ سخت مقابلہ کرنا پڑے گا۔ درحقیقت اس مرحلے میں کئی سیٹیں ایسی ہیں، جہاں ایس پی کے باغی لیڈر انتخابی میدان میں ہیں۔
چوتھا مرحلہ:
بتادیں کہ یوپی میں چوتھے مرحلے میں 9 اضلاع کی 59 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس میں 16 ریزرو سیٹیں بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب اس مرحلے میں لکھنؤ، ہردوئی، پیلی بھیت، اناؤ، رائے بریلی، لکھیم پورکھیری، سیتا پور، فتح پور اورباندہ اضلاع میں پولنگ ہوگی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس مرحلے میں کئی ایس پی لیڈر بھی میدان میں ہیں جو اپنا ٹکٹ کٹنے کے بعد باغی رویہ اپنالئے ہیں۔
اتحاد سے بھی ہوا کھیل خراب :
دراصل، اس بار ایس پی راشٹریہ لوک دل کے ساتھ اتحاد میں ہے۔ ایسے میں سمجھوتہ کی وجہ سے ایس پی نے آر ایل ڈی کے کھاتے میں کئی سیٹیں ڈال دی ہیں۔ اس صورتحال میں کئی سالوں سے پارٹی کے لیے کام کرنے والے لیڈروں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایودھیا کی رودولی سیٹ اور بیکاپور کو بھی یوپی انتخابات میں ہونے والے پولنگ مراحل میں شامل کیا گیا ہے۔ ان سیٹوں پر ایس پی کے لیے چیلنج دیکھنے کو مل رہا ہے۔
دراصل رودولی سیٹ سے سابق ایم ایل اے عباس علی رشدی میاں ایس پی سے استعفیٰ دے کر بی ایس پی میں چلے گئے ہیں اور الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ساتھ ہی انوپ سنگھ نے بھی بیکاپور میں بغاوت کر دی ہے۔ اس کے علاوہ جونپور کے مڑیانہو سے ایس پی سے ٹکٹ نہ ملنے پر ٹانڈہ میں شردھا یادو اور شبانہ خاتون ایس پی چھوڑ کر بی ایس پی کی امیدوار بن گئیں۔
ایس پی کے لیے کہاںکہاں مصیبت بن رہے ہیں اپنے:
شراوستی سیٹ پر سابق ایم ایل اے محمد رمضان بھی ایس پی کے خلاف بغاوت کرکے میدان میں ہیں۔ اس کے علاوہ لکھنؤ کی بخشی کا تالاب سیٹ سے راجندر یادو اور ملیح آباد میں سی ایل ورما بھی ایس پی سے بغاوت کر کے آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دیوریا کی رودر پور سیٹ سے ایس پی نے پہلے پردیپ یادو کو ٹکٹ دیا، پھر ان کا ٹکٹ کاٹ کر رام بھول نشاد کو امیدوار بنایا۔ اب پردیپ یادو ایس پی کے خلاف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
دوسری طرف رامکولہ سے شمبھو چودھری ٹکٹ پر بھی اپنی امید پوری نہ ہوتے دیکھ کر کانگریس کے امیدوار بن گئے ہیں۔ وہیں وجے پرتاپ کشواہا نے ایس پی سے بغاوت کر دی ہے اور کشی نگر ضلع کی کھڈا سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ منوج یادو کو گورکھپور ضلع کی سہجنوا سیٹ سے ایس پی ٹکٹ کی امید تھی، لیکن اب وہ ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے کانگریس سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
دوسری طرف یوپی کی ہائی پروفائل سیٹ چلوپار ایس پی نے اس بار بی ایس پی سے آنے والے ونے شنکر تیواری کو ٹکٹ دیا ہے۔ ایسے میں پونم گپتا جو پہلے ہی اس سیٹ پر ایس پی سے ٹکٹ مانگ رہی اب آزاد سماج پارٹی سے ایس پی کو چیلنج پیش کر رہی ہیں۔