گورکھپور:(ایجنسی)
کچھ دن پہلے تک گورکھپور شہر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے پوسٹروں سے بھرا ہوا تھا لیکن پانچویں مرحلے کی پولنگ سر پر آنے کے بعد شہر میں صرف نریندر مودی کی تصویر والے پوسٹر نظر آ رہے ہیں، جس سے گلیاروں میں مختلف قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ شہر کے تمام بڑے چوراہوں اور عوامی مقامات پر وزیر اعظم نریندر مودی کے چہرے والے پوسٹروں پر یوگی کا نام تک نہیں ہے۔ ان پوسٹروں پر بڑے حروف میں نعرہ لکھا گیا ہے ‘یو پی پھر مانگے بی جے پی سرکار۔’ فضا میں سوال گردش کر رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے ہی شہر میں بی جے پی کے پوسٹر سے ‘سی ایم چہرہ’ کیوں غائب ہے۔ قیاس آرائیاں یہ بھی ہیں کہ کیا 5 مرحلوں میں حالت اور سمت کا اندازہ لگانے کے بعد بی جے پی بقیہ دو مرحلوں کے انتخابات کو مودی بمقابلہ اکھلیش بنانا چاہتی ہے؟
’قومی آواز‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں ساتویں مرحلے میں 7 مارچ کو اور سی ایم یوگی کے گڑھ گورکھپور میں چھٹے مرحلے میں 3 مارچ کو ووٹنگ ہونی ہے۔ تاہم انتخابات کے اعلان سے پہلے ہی وزیر اعظم اور بی جے پی کی توجہ پوروانچل پر مرکوز رہی اور یکے بعد دیگرے منصوبوں کے افتتاح کئے گئے اور سنگ بنیاد رکھے گئے لیکن اب متوقع نتائج نہ ملنے کی وجہ سے بی جے پی کے حکمت عملی سازوں کے ماتھے پر پسینہ آ گیا ہے۔ بی جے پی کے ایک عوامی نمائندے کا کہنا ہے کہ ’’یوگی کے شہر میں صرف مودی کے پوسٹر کا مطلب ہے کہ پارٹی کے حکمت عملی بنانے والوں کو یوگی کے چہرے پر بھروسہ نہیں ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر مخالفین کو کانٹے کی لڑائی میں جوڑ توڑ کرنا ہے تو یوگی کا چہرہ رکاوٹ بن سکتا ہے۔ دوسرے، ووٹروں میں راشن، مکان، بیت الخلا اور کسان سمان ندھی کی وجہ سے دیہی علاقوں میں مودی کے چہرے پر ووٹ مانگنا زیادہ سود مند ہے۔‘‘
خیال رہے کہ یہ پوسٹر بی جے پی کے یوپی انتخابات کے شریک انچارج انوراگ ٹھاکر کے دورے کے بعد لگائے گئے ہیں۔ پوسٹر سے یوگی کے غائب ہونے کی اندر کی کہانی کچھ بھی ہو لیکن سامنے سے کچھ نظر آ رہا ہے اس سے صاف ہے کہ مودی-شاہ کی جوڑی کے ساتھ یوگی کے تعلقات معمول کے نہیں ہیں۔ گورکھپور میں یوگی کی نامزدگی میٹنگ میں شاہ اور یوگی کی سیاسی کیمسٹری پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ ان سوالوں کو ختم کرنے کے لیے اتر پردیش کے الیکشن انچارج اور مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان کو مہارانا پرتاپ انٹر کالج کے اسٹیج پر میڈیا کے سامنے ایک ساتھ شاہ اور یوگی کے ہاتھ اٹھانے پڑے۔
لکھنؤ میں سینئر صحافی اتکرش سنہا کا کہنا ہے ’’یوپی میں الیکشن سوچ ایماندار، کام دمدار اور پھر ایک بار یوگی سرکار کے نعرے سے شروع ہوا تھا لیکن اس کے بعد پوسٹر پر یوگی کے بجائے بی جے پی حکومت لکھا جانے لگا۔ تیسرے مرحلے میں جالون کی میٹنگ میں پی ایم مودی نے کہا مجھے مضبوط کرنے کے لیے ووٹ دو۔ یعنی اکھلیش کے مقابلے میں وہ خود کو میدان میں لے آئے۔ اس کے بعد اوما بھارتی کی بھی پسماندہ کے نام سے اینٹری کرائی گئی۔ اب گورکھپور میں پی ایم مودی کی تصویروں والے پوسٹروں نے پارٹی کے اندر پہلے سے چل رہی لڑائی کو منظر عام پر لا دیا ہے۔
اب جبکہ پی ایم مودی کے پوسٹر پورے شہر میں لگائے جا چکے ہیں تو یوگی کے نام والے پوسٹر شہر کی گلیوں میں لگائے جا رہے ہیں۔ حالانکہ یوگی کے پوسٹر میں پی ایم مودی کی تصویر بھی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں ایک بڑے ہندی اخبار کی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کے ذریعے پی ایم مودی کا پوسٹر لگایا جا رہا ہے، وہیں یوگی کے پوسٹر کارکنان لگا رہے ہیں۔
گورکھپور-بستی منڈل کی 41 سیٹوں پر پارٹی کی کارکردگی کو لے کر یوگی کتنے بے چین ہیں، اس کا اندازہ 27، 28 فروری اور یکم مارچ کو ہونے والی ریلیوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ تین دنوں میں یوگی کی 18 ریلیاں ہو رہی ہیں۔ یوگی خود اپنی سیٹ بچانے کے لیے کئی ریلیاں کر رہے ہیں۔