نئی دہلی :
شیوسینا میں ہوئی بڑی بغاوت کے پیچھے ٹی وی چینلوں ، اخبارات میں ایکناتھ شندے اہم کردار کے طور پر دکھائی دے رہے ہیں ، لیکن بی جے پی کے 4 بڑے لیڈر شیوسینا کے ایم ایل اے کو گجرات کے سورت سے لے کر آسام کے گوہاٹی تک ٹھہرانے، ضروری چیزوں کا انتظام کرنے اور لگاتار ان کے رابط میں بنے ہوئے ہیں ۔
ان کے علاوہ مہاراشٹر کے کچھ بی جے پی لیڈروں کو بھی شیوسینا کے باغی ممبران اسمبلی سے رابطے میں رہنے کے لیے گوہاٹی بھیجا گیا ہے اور یہ لیڈر وہاں سے مہاراشٹر بی جے پی کو لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹس دے رہے ہیں۔
سی آر پاٹل
انڈیا ٹوڈے کے مطابق جب شیو سینا کے ممبران اسمبلی سورت پہنچے تو گجرات بی جے پی کے صدر سی آر پاٹل نے میزبان کے طور پر ان کا استقبال کیا اور اس وجہ سے پہلے سے طے اپنے تمام پروگرام منسوخ کردیے۔ پاٹل فوراً احمد سے سورت پہنچے اور اس دوران سورت کے لی میریڈین ہوٹل کے باہر گجرات پولیس کی سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی تاکہ شیوسینا کا کوئی لیڈر ان سے ملاقات نہ کر سکے۔
بتادیں کہ سی آر پاٹل اصل میں مہاراشٹر کے جلگاؤں کے رہنے والے ہیں لیکن بعد میں وہ گجرات آگئے تھے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق،شندے اور شیوسینا کے دیگرباغی ایم ایل ایز کو سورت کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ٹھہرانے کی یہ سوچ سی آر پاٹل کا ہی تھا۔ سورت پاٹل کا آبائی شہر بھی ہے ۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پاٹل نے ہوٹل میں ایکناتھ شندے سے ملاقات کی تھی اور شندے سورت میں قیام تک ان سے رابطے میں رہے۔
مودی- شاہ کے قریبی ہیں پاٹل
پاٹل گجرات کی نوساری لوک سبھا سیٹ سے بھی رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔ پارٹی انہیں اتر پردیش، بہار اور دیگر ریاستوں میں بھی تمام اہم کاموں کی ذمہ داری دیتی رہی ہے۔
ہمینت بسوا سرما
جب شیو سینا کے ایم ایل اے سورت چھوڑ کر گوہاٹی پہنچے تو وہاں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمینت بسوا سرما کا کردار شروع ہوا۔ چیف منسٹر سرما خود گوہاٹی کے ریڈیسن بلو ہوٹل پہنچے جہاں شیوسینا کے باغی ممبران اسمبلی ٹھہرے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے بی جے پی ایم ایل اے سشانت بورگوہین نے شیوسینا کے باغی ممبران اسمبلی کا گوہاٹی ہوائی اڈے پر استقبال کیا۔ سشانت کو وزیر اعلیٰ سرما کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔
سرما شمال مشرق میں بی جے پی کا سب سے اہم چہرہ ہے اور بی جے پی نے سربانند سونووال کی جگہ سرما کو چیف منسٹر بنایا حالانکہ وہ کچھ سال پہلے کانگریس سے بی جے پی میں آئے ہیں ۔
شیوسینا کے باغی ایم ایل اے کے گوہاٹی میں رہنے تک سرما سمیت ریاستی سرکار کے کئی وزرا ، بی جے پی ایم ایل اے ہوٹل میں پہنچ کر باغیوں سے ملاقات کر چکے ہیں ۔
بھوپیندر یادو اور سی ٹی روی
انڈیا ٹوڈے کے مطابق، بی جے پی ذرائع نے بتایا ہے کہ ایکناتھ شندے اور باغی ایم ایل اے کے ساتھ بات چیت کی ذمہ داری بی جے پی کے دو سینئر لیڈروں، مرکزی وزیر بھوپیندر یادو اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی کو دی گئی ہے۔ بھوپیندر یادو پہلے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری تھے اور پارٹی تنظیم کے تمام اہم کاموں میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ یادو کو سیاسی مسائل حل کرنے اور انتخابات میں کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔
جبکہ سی ٹی روی مہاراشٹر، گوا اور تمل ناڈو میں بی جے پی کے انچارج ہیں۔ پارٹی قیادت نے بہت سوچ سمجھ کر روی کو مہاراشٹر کا انچارج بنایا تھا۔ روی نے گوا اسمبلی انتخابات میں بھی پارٹی کی واپسی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور مہاراشٹر کے سیاسی بحران میں وہ مہاراشٹر بی جے پی کے لیڈروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ساتھ ہی شیوسینا کے باغی ایم ایل اے پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ایکناتھ شندے کے شیو سینا کے خلاف بغاوت کے بعد ہی بی جے پی کا نام سامنے آنے لگا تھا۔ لیکن بی جے پی لیڈروں نے جس طرح سورت اور گوہاٹی میں شیوسینا کے باغی ایم ایل اے کا خیر مقدم کیا ہے، اس سے صاف ہو جاتا ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ بی جے پی اس میں شامل نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ بات چیت میں ایکناتھ شندے نے بھی مہاراشٹر میں بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی اور شیوسینا کی لڑائی
بی جے پی اور شیو سینا، جو ایک لمبے عرصے سے ایک ساتھ ہندوتوا کی سیاست کر رہے ہیں اور مہاراشٹر اور مرکزی حکومت میں حلیف ہیں، پچھلے ڈھائی سال سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ ایکناتھ شندے کی بغاوت اور اس کے پیچھے بی جے پی لیڈروں کے کردار کی بات کے بعد بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان لڑائی یقینی طور پر بڑھے گی۔
(بشکریہ: ستیہ ہندی ڈاٹ کام )