نئی دہلی :
امریکی وزیر خارجہ انٹوٹی بلنکن آئندہ ہفتے اپنے پہلے بھارت دورے کے دوران بھارت قیادت کے سامنے انسانی حقوق اور جمہوریت کے ایشوز اٹھائیں گے ۔ امریکہ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق دونوں ملک ان محاذ پر دوسروں کے مقابلے میں زیادہ مشترکہ اقدار شیئر کرتے ہیں ۔
بلنکن 27 جولائی کو نئی دہلی پہنچیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ بلنکن کا ہندوستان کا پہلا دورہ ہوگا۔ اپنے دورے کے دوران وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کریں گے۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ نئی دہلی میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی بلنکن سے ملاقات کریں گے ۔ اس دوران دونوں فریق متعدد امور پر تبادلہ خیال کریں گے جس میں کورونا وائرس وبائی امراض سے بازیابی اور افغانستان کے ساتھ ساتھ ہند بحر الکاہل کے خطے کی صورتحال بھی شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس دورے کے دوران بلنکن چار ممالک (امریکہ ، بھارت ، آسٹریلیا ، جاپان) کے کواڈ اتحاد کے سربراہان مملکت کے مابین پہلی روبرو بات چیت کے لئے میدان تیار کریں گے۔ اس کے علاوہ رواں سال کے آخر میں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان 2 + 2 میٹنگ بھی ہو نی ہے ، جس کے بارے میں دونوں ممالک تبادلہ خیال کریں گے۔
جنوبی اور وسطی ایشیا ئی امور کے قائم مقام نائب وزیر ڈین تھامسن نے بلنکن کے دورے سے قبل ایک کانفرنس کال کے دوران صحافیوں کو بتایا ،’انسانی حقوق اور جمہوریت کے سوال کے بارے میں آپ کا پوچھنا صحیح ہیں ، ہم امور کو اٹھائیں گے اور ہم اس بات چیت کو جاری رکھیں گے کیونکہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ ان محاذوں پر ہمارا اقدار دوسرے محاذ کے مقابلے زیادہ یکساں ہیں۔‘
تھامسن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ، ہندوستان ان بات چیت کو جاری رکھنے اورشراکت میں ان محاذوں پر مضبوط کوشش کرنے کاایک اہم حصہ بننے جا رہاہے ۔ بھارت نے اس سے پہلے ملک میں شہرآزادی کم ہونے کے غیرملکی حکومتوں اور انسانی حقوق تنظیموں کے الزامات پر کی جارہی تنقید کو خارج کیاہے ۔
انہوں نے پیگاسس جاسوسی کے معاملہ کو اٹھاتے ہوئے کہاکہ سویلن آرگنائزیشن یا اقتدار کے تنقید کاروں یا ایسے صحافیوں یا ایسے کسی بھی شخص کے خلاف غیر منصفانہ طریقوں سے ایسی ٹیکنا لوجی کے استعمال کا پورا تصور ہمیشہ ایک تشویش کا موضوع رہاہے ۔ بھارت میں پیگاسس کے استعمال کے بارے میں پوچھے جانے پر تھامسن نے کہاکہ مجھے بھارت کے معاملے میں کوئی خاص گہری جانکاری نہیں ہے ۔ میں جانتا ہوںکہ یہ ایک وسیع مسئلہ ہے ، لیکن میں کہنا چاہوں گا کہ ہم نے ہمیشہ کہاہے کہ کمپنیوں کو ایسے طریقے تلاش کرنے چاہئے جس سے یہ یقینی ہو سکے کہ ان کی ٹیکنالوجی کااستعمال اس طریقے سے نہیں ہو۔ ہم مسلسل ان امور کو اٹھاتے رہیں گے ۔
دوسری جانب ہندوستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے کہا تھاکہ بلنکن کا دورہ اعلیٰ سطح پر دوطرفہ بات چیت جاری رکھنے اور ہندوستان امریکہ عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کا موقع ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں فریق ہندوستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات کے مضبوط اور کثیر جہتی تعلقات اور ان کو مزید مستحکم کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لیں گے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جس میں کووڈ-19 وبائی امراض سے بازیابی، بحر الکاہل کے خطے ، افغانستان اور اقوام متحدہ میں تعاون شامل ہوگا۔