نئی دہلی:(نامہ نگار)
ہندوستان کے مسلم اوقاف پر اول دن سے ہی لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے اس کے امین ہی چوہے کی طرح کتر کتر کراوقاف کو کھارہے ہیں اور اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھررہے ہیں،جو بھی ذمہ دار بنا اس نے جی بھر کر لوٹا ۔چوری چھپے یا قانونی داؤ پیچ کے سہارے کروڑوں کی جائیداد کوڑیوں کے بھاؤ بیچ دیے جانے کی خبریں آتی رہتی ہیں ،کم وبیش ہر وقف بورڈ میں یہی صورتحال ہے۔چیئرمین سے لے کر ملازمین سب بہتی گنگا میں ہاتھ دھورہے ہیں۔
ان دنوں یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے بارے میں خبر ہے کہ وہ مبینہ طور پربدعنوانیوں کا اڈہ بنا ہوا ہے ،جس کو موقع مل رہا وہ لوٹ مار میں لگا ہے، جائیداد اور مالیات میں خوردبرد کی شکایتوں کے ساتھ ملازمین کی تقرری ،اینمی پراپرٹی کا وقف میں اندراج اور رسید بک میں کاٹی گئی رقم جمع نہ کرنے سمیت سنگین بدعنوانیوں کا پتہ لگا ہے۔ ’روزنامہ خبریں‘ کے پاس ٹھوس دستاویزی ثبوت ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح رام نام کی لوٹ مچی ہے اور یہ سب یوگی سرکار کی ناک کے نیچے ہورہا ہے جو کرپشن کے معاملہ میں زیرو ٹالرینس کا دعویٰ کرتی ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے دوبارہ منتخب چیئرمین زفر فاروقی ان دھاندلیوں سے لا علم ہیں؟۔ اگر انہیں شبہ کا فائدہ دے دیا جائے تو بھی یہ سوال اٹھتا ہے کہ وہ خاموش کیوں ہیں اور اگر ان کے سامنے ٹھوس ثبوت رکھے جائیں تو کیا وہ کارروائی کریں گے ۔
مثلاً اینمی پراپرٹی کا وقف میں اندراج جیسے علی گڑھ کی انونو ہاؤس وقف نمبر164، وزارت داخلہ نے اس بابت نوٹس دے رکھا ہے ۔ مزید یہ کہ نور احمد صدیقی ایڈووکیٹ نے وزیر اعلیٰ کو شکایتی خط بھی لکھا ۔ اب مبینہ طور پر خاموشی کے ساتھ اس کی تولیت تبدیل کی جارہی ہے، کیا چیئرمین صاحب لاعلم ہیں؟ اسی طرح سی ڈبلیو سی کے ملازمین کو استعفیٰ دلاکرغیر قانونی اور خلاف ضابطہ انہیں ڈائریکٹ وقف بورڈ میں مستقل ملازم بنادیا گیا ان کے نام تعداد ا ور عہدوں کے دستاویزی ثبوت ’روزنامہ خبریں‘ کے پاس ہیں۔ اسی طرح ضلع آڈیٹر نے ستمبر2021کے ایک نوٹس میں کٹی رسیدوں کی رقم جمع نہ کرنے سمیت مختلف بدعنوانیوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ اترپردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ میں دھڑلے کے ساتھ گھپلوں اور بدعنوانیوں کا دور د ورہ ہے اور کوئی ہاتھ پکڑنے والا نہیں ہے۔
بہر حال ’روزنامہ خبریں‘ ان دھاندلیوں اور گھپلوں سے متعلق سیریز جلد آپ کے سامنے لائے گا اور دستاویزی ثبوت کے ساتھ یو ٹیوب چینل پر بھی تحقیقاتی رپورٹ دکھا ئی جائے گی ۔ یہ امید کی جانی چاہیے کہ چیئرمین اور دیگر ذمہ داران کرپشن کے خلاف سخت ایکشن کو یقینی بنائیں گے۔