چمولی کے جوشی مٹھ میں مکانات اور زمین میں دراڑیں پڑ رہی ہیں، وہیں رام چرت مانس میں طبقاتی نظام کی حمایت کی سوال پر زوردار بحث ہورہی ہےاور اسی کے دوران اترکاشی کے دور افتادہ علاقے موری میں سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بی بی سی ہندی کے مطابق 10 دن پہلے یہاں ایک مندر میں گھس کر ایک دلت نوجوان کی بری طرح پٹائی اور اسے جلانے کی کوشش کی گئی۔
نوجوان کا علاج دہرادون کے دون میڈیکل کالج میں کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق وہ اب خطرے سے باہر ہے۔ حالانکہ دلت نوجوان صدمے میں ہے لیکن پولیس نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔خبر ہے کہ موری میں دلت برادری اب مندروں میں داخلے کے حق کے لیے ایجی ٹیشن کی تیاری کر رہی ہے۔
سلرا گاؤں میں کول کا ایک مندر ہے، جو قریب کے تقریباً 15 گاؤں کی آستھا کا مرکز ہے۔
تفصیلات کے مطابق سلرا کے پڑوسی گاؤں بینول کا ایک 22 سالہ دلت نوجوان آیوش 9 جنوری کی رات تقریباً 8 بجے مندر گیا تھا۔ الزام یہ ہے کہ وہاں موجودصندوق اور دیگر سامان کو نقصان پہنچایا۔
اس کے بعد بنول گاؤں کے کچھ اونچی ذات والوں نے اسے وہاں کئی گھنٹوں تک مارا پیٹا اور جلانے کی کوشش کی۔ جس کی وجہ سے آیوش بری طرح زخمی ہو گیا۔قآبل ذکر ہےسلرا، بینول اور آس پاس کے علاقوں کے دلت مندروں میں داخل نہیں ہوتے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔
دون اسپتال میں آیوش کے ساتھ موجود ان کے بڑے بھائی ونیش کمار کے مطابق آیوش 9 تاریخ کو تقریباً آٹھ بجے مندر گیا اور دھیان کرنے بیٹھا۔ یہ معلوم ہوتے ہی بنول گاؤں کے کچھ اونچی ذات کے لوگ وہاں پہنچے اور اس کی بری طرح پٹائی کی ۔ونیش کے مطابق اس کی پٹائی کرنے والے نشے میں تھے۔ بری طرح زخمی آیوش صبح کسی طرح مندر سے باہر آیا۔
اترکاشی کے سی او (آپریشنز) پرشانت کمار معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘موقعہ کا معائنہ کرنے پر انہیں مندر میں توڑ پھوڑ کے شواہد ملے ہیں۔’
وہ یہ بھی کہتے ہیں، "جیسے ہی انہیں اس معاملے میں شکایت موصول ہوئی، انہوں نے نامزد پانچ افراد کو گرفتار کر لیا، جو اس وقت عدالتی حراست میں ہیں۔”