آگرہ :(ایجنسی)
ویلنائن ڈے کے موقع پر آگرہ میں غنڈہ گردی کرنے والے راشٹریہ بجرنگ دل کےکسی بھی عہدیدار یاکارکنان کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا ہے۔ ان کےخلاف صرف کیس درج کیاگیاہے۔ راشٹریہ بجرنگ دل کےلوگوںپر ایک جوڑے کو مارنے- پیٹنے ہراساں کرنے اوراس کی تصویرکھینچنے کا الزام ہے۔ یہ واقعہ کل پالیوالی پارک میں پیش آیا تھا۔ شرپسندوں نے بھگوا گمچھا پہنےہوئے تھے ۔ ان میں خواتین بھی شامل تھیں۔
راشٹریہ بجرنگ دل کے مبینہ شرپسندوں نےدیگر جگہوں پر گروپوں میں گھوم کر نوجوان لڑکے-لڑکیوں کو دھمکی دیں، قابل اعتراض تبصرے کئے ،حالانکہ پولیس کچھ جگہوں پر پہنچی لیکن تب تک شر پسند عناصر بھاگ گئے۔
اس تنظیم نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ویلنٹائن ڈے کی مخالفت کی جائے گی اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو ایسی سرگرمیوں سے دور رکھا جائےگا۔ ان کی تنبیہات اخبارات میں بھی شائع ہوئیں لیکن پولیس نے ایسے شرپسند عناصر سے نمٹنے کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا تھا۔ پولیس کی سستی کے باعث شرپسند عناصر جگہ جگہ جا کر نوجوان لڑکیوں سے پوچھ گچھ کرنے لگے۔
شرارتی عناصر کا ٹولہ بھی پالیوال پارک پہنچ گیا۔ وہاں ایک لڑکی کالج کے یونیفارم میں اپنے ساتھ پڑھنے والے طالب علم کےساتھ تھی۔ شرپسند عناصر نے لڑکی کا ماسک اتار کر اس کا فوٹو کھینچا، ویڈیو بنائی اس کے ساتھ جو نوجوان تھا، اسےتھپڑ مارا گیا۔ پھر لڑکی کے والدین کو کال کر دیا۔ جب پولیس کو اطلاع ملی تووہ موقع پر پہنچی لیکن وہاں اسے کوئی شر پسند عناصرنہیں ملا۔
ہری پروت تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے راشٹریہ بجرنگ دل کے صدر اوتار گل، یوگیش ٹھاکر سمیت 36 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان پر سنگین دفعات لگائی گئی ہیں۔
ہر سال ویلنٹائن ڈے پر دائیں بازو کی تنظیمیں اس دن کی مخالفت کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہندوستانی تہوار نہیں ہے۔ لیکن پچھلے پانچ سالوں سے دیکھا جا رہا ہے کہ دائیں بازو کی تنظیمیں بھی پولیس والے بن چکی ہیں۔ یہ لوگ پارک سے ریسٹورنٹ تک جا کر ایسے نوجوانوں اور خواتین کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ وہ ان کی تصاویر بھی لیتے ہیں۔
آگرہ کے بی جے پی اور آر ایس ایس کے کارکنان اس غنڈہ گردی پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ یہ واضح کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں کہ راشٹریہ بجرنگ دل کا تعلق آر ایس ایس سے ہے یا نہیں۔
آگرہ واقعہ کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے دائیں بازو کی تنظیموں کا مذاق اڑایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان مبینہ ہندو تنظیموں کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ وہ رسم سکھانے کے نام پر کسی لڑکی یا لڑکے کی تصویر کھینچیں، ویڈیو بنائیں۔ لوگوں نے پارک میں لڑکی اور لڑکے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کرنے پر بھی اعتراض کیا ہے۔ ہندو یوا واہنی نے یوپی میں ویلنٹائن ڈے اور فرینڈشپ ڈے سمیت کئی مشہور تہواروں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ یہ تنظیم کسی وقت یوگی آدتیہ ناتھ نے بنائی تھی۔ اس تنظیم کا نام کئی بار سامنے آنے کے بعد یوگی نے اس سے دوری بنائی لیکن اس کے بعد دوسرے ناموں والے لوگ آگے آئے اور احتجاج شروع کردیا۔