وارانسی میں وقف بورڈ کے حوالے سے کچھ نئی جانکاریاں ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔ خبر کے مطابق ریاستی حکومت کے سروے میں ‘انکشاف’ ہوا ہے کہ وقف بورڈ نے وارانسی میں اپنے نام پر 1637 جائیدادوں کا اندراج کرایا ہے۔ ان میں سے 406 ایسی جائیدادیں ہیں جو سرکاری جائیدادیں ہیں اور وقف بورڈ نے من مانے طور پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان سرکاری جائیدادوں میں ناڈیسر کی جامع مسجد بھی شامل ہے۔
پانچجنیہ کے مطابق ریاست بھر میں وقف بورڈ کی جائیدادوں کا سروے کیا جارہا ہے ہے۔ اس کے تحت وارانسی میں ضلع انتظامیہ نے وقف املاک کا گروپ وار سروے کیا ، جس میں یہ واضح ہو گیا ہے کہ 78 ہیکٹر پر پھیلی وقف بورڈ کی مبینہ جائیدادیں دراصل حکومت کی ملکیت ہیں۔ وقف بورڈ نے اسے دفعہ 37 کے تحت درج کیا ہے۔ اس 78 ہیکٹر میں مسجد، امام باڑہ، مقبرہ اور قبرستان پھیلے ہوئے ہیں۔ اپنی سروے رپورٹ میں ضلع انتظامیہ نے کہا ہے کہ جن 406 جائیدادوں پر وقف بورڈ کا دعویٰ ہے وہ دراصل مختلف سرکاری محکموں کی جائیدادیں ہیں۔ فی الحال انتظامیہ نے اپنی سروے رپورٹ ریاستی حکومت اور ہائی کورٹ کے حکم پر بنائی گئی کمیٹی کو بھیج دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انتظامیہ جلد ہی لکھنؤ میں وقف دفتر کو خط بھیجے گی اور اسے مسترد کروانے کی کارروائی کی جائے گی۔ اس معاملے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر (فنانس اینڈ ریونیو) وندیتا سریواستو کا کہنا ہے کہ سال 1359 میں میونسپل کارپوریشن اور تحصیل نے کھسرہ اور کھٹونی کی بنیاد پر سروے کیا تھا۔ اب جائے وقوعہ کے معائنے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ 406 جائیدادیں بنجر زمینوں، تالابوں، چراگاہوں اور کھیتوں پر مشتمل ہیں۔