پیلی بھیت سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی کو لے کر سیاسی حلقوں میں مختلف چرچے شروع ہو گئے ہیں۔ یہ بحث ان کے بیانات کے بعد شروع ہوئی۔ سیاسی پنڈت ان کے بیانات کو کانگریس کے نظریے سے منسلک کر کے دیکھ رہے ہیں۔ اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا ورون گاندھی اب بی جے پی سے مایوس ہو گئے ہیں۔ کیا وہ اب بی جے پی چھوڑ کر کانگریس سے ہاتھ ملائیں گے؟ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ورون گاندھی بی جے پی کی طرف سے کی نظرانداز کیے جانے سے بھی کافی ناراض ہیں اور پارٹی میں رہ کر ہی پارٹی کے خلاف بول رہے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ انہوں نے اپنے لیے دوسرے دروازے کھول لیے ہیں۔
سال 2019 سے ورون گاندھی بی جے پی پر حملہ آور ہیں۔ ان کی تقاریر اور اخبارات اور رسائل میں لکھے گئے مضامین سے۔ سال 2019 سے وہ ہمیشہ بے روزگاری، غربت، مذہب اور کسانوں کے نام پر سیاست کا مسئلہ اٹھاتے رہے ہیں۔ اسی دوران ورون گاندھی کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں انہوں نے حکومت پر بے روزگاری اور کسانوں کے خلاف ہونے کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے فوج میں اگنیور اسکیم پر حکومت کی نیت پر بھی سوال اٹھائے۔ اس کے ساتھ ہی وہ یوپی کی یوگی حکومت پر حملہ آور بنے ہوئے ہیں۔
حال ہی میں ورون گاندھی نے ایک بیان دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ.”بھائی کو تقسیم کرنے اور بھائی کو کاٹنے کی سیاست نہیں ہونے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہ تو کانگریس کے خلاف ہوں اور نہ ہی نہرو کے خلاف۔ ہمارے ملک کی سیاست ملک کو بانٹنے کی نہیں ملک کو متحد کرنے کی ہونی چاہیے۔”
ورون گاندھی نے عام لوگوں سے اپیل کی کہ آج جو لوگ مذہب اور ذات پات کے نام پر ووٹ لے رہے ہیں، ان سے روزگار، کسان اور تعلیم کے بارے میں پوچھیں۔
ورون گاندھی نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو دبانے کے لیے سیاست نہیں کرنی چاہیے، بلکہ انھیں اوپر اٹھانے کے لیے کرنی چاہیے۔
ان کی ناراضگی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اول تو وہ گاندھی خاندان سے ہیں اور بی جے پی نے انہیں پارٹی میں کوئی بڑی ذمہ داری نہیں دی ۔ دوسری بات، ان کی ماں کو مرکز کی مودی حکومت کی پہلی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا، لیکن انہیں مودی 2.0 سے خارج کر دیا گیا تھا۔ ایسے میں سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا ورون گاندھی اپنا موقف کسی دوسری پارٹی کی طرف لے سکتے ہیں۔ورون گاندھی ایک بڑے لیڈر ہیں اور ظاہر ہے ان کا اثر و رسوخ بڑا ہوگا، جس سے پارٹی کو ایک مضبوطی بھی ملے گی۔وہ مودی یوگی دونوں کو نشانہ بنارہے ہیں بلاشبہ اگر وہ کانگریس میں آتے ہیں تو یوپی میں کانگریس زندہ ہوجاۓ گی ۔