مہو، مدھیہ پردیش میں، اتوار کو اس وقت جھڑپیں ہوئیں جب ایک ہندو ہجوم نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارتئ کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منا نےکےدوران اسلامو فوبک نعرے لگائے اور ایک مسجد کے باہر پٹاخے پھوڑے، نماز تراویح میں خلل ڈالا اور اس کے نتیجے میں تشدد ہوا۔
انگریزی نیوز پورٹل مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جامع مسجد کے امام محمد جاوید نے انکشاف کیا کہ کسی نے مسجد پر رسی والا بم پھینکا جس سے دھواں نکلا اور نمازیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مہو، اندور شہر سے 23 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ تشدد مینک چوک، سیوا مارگ، مارکیٹ چوک اور راجیش محلہ تک پھیل گیا، جس سے کئی لوگ زخمی ہوئے، جب کہ کئی گاڑیوں کو نذر آتش اور توڑ پھوڑ کی گئی۔پولیس نے تشدد کو روکنے کے لیے دونوں گروپوں پر آنسو گیس پھینکی اور لاٹھی چارج کیا۔
“میچ کے بعد جلوس نکالے جا رہے تھے۔ کچھ لوگ مسجد کے باہر پٹاخے پھوڑ رہے ہیں۔ اس کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا ہوا، اور پتھراؤ ہوا،” اندور (دیہی) کے ایس پی ہٹیکا وسال نے کہا۔
میں سب کو بتانا چاہوں گا کہ میں کسی بھی قسم کی جعلی خبروں پر یقین نہیں رکھتا… کافی فورس یہاں موجود ہے۔ ہم علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔ اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی، اور اس سلسلے میں تمام ضروری کارروائی کی جائے گی۔‘‘اندور کے کلکٹر آشیش سنگھ نے صحافیوں کو بتایا، ”یہاں امن قائم ہو گیا ہے۔ کہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس لیے میں سب سے تحمل کی اپیل کرتا ہوں۔ کسی بھی فیک نیوز پر توجہ نہ دیں، اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ مزید تفتیش کی جا رہی ہے… "مدھیہ پردیش کے وزیر تلسی رام سلاوت نے کہا کہ جو بھی قصوروار ہے اسے کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ براہ کرم اطمینان رکھیں۔”