ٹیم انڈیا کی شاندار جیت کے جشن میں پورا ملک ڈوبا ہوا ،اور اپنی خوشی کا اظہار کررہا ہے مگر بعض ہڑدنگوں اور ہر معاملہ ہندومسلم کی جیت ہار کے چشمے سے دیکھنے والے نفسیاتی بیماروں کے ہاتھوں اندور کے علاؤہ مہو میں آگ لگادی گئی اور جشن فروہ وارانہ تشد میں بدل گیا ،اس میں کوئی شک نہیں کہ پولیس اور انتظامیہ کی مستعدی اور فوری کارروائی سے تشدد کا دائرہ نہیں پھیلا اور اس ہر قابو پالیا گیا ،ایس پی اور ضلع کلکٹر کے متوازن بیان سامنے آئے ـ حالات تیزی سے معمول کی طرف آرہے ہیں مگر ہمارے جنونی ،متعصب ،مسلمانوں کی دشمنی میں اندھے میڈیا خاص طور سے الیکٹرانک میڈیا کو پسند نہ آیا کہ آگ اتنی جلدی کیسے بجھ گئی ،ملک جے تانے بانے کو سب سے زیادہ تباہ کرنے والا یہی عفریت ہے ـیہ تماشہ کوئی نیا نہیں ہے ـ جارح ہندوتو کے دیے میں تیل ڈالنے کا ٹینڈر اسی کے نام کھلا ہے ـہر بار کی طرح اس بار بھی وہ آگ میں گھی ڈال رہا ہے بجھی چنگاریوں کو ہوا دے رہا ہے ،ایسی ہیڈنگ لگا کر گھر بیٹھے لوگوں کو اکساریا ہے یہ انڈیا ٹی وی ہے اس کی رپورٹ سن لیں تو عام آدمی بھی گھر سے نکل پڑے ـ حیرت تو یہ ہے کہ اس پر وہ ادارے خاموش ہیں جن پر گروہ وارانہ رپورٹنگ ہر کارروائی کرنے کی ذمہ داری ہے ،اسی میڈیا نے وقف بل ہر جنتر منتر مظاہرے کو سازش بتاکر بھڑکانے کی کوشش کی ہے اسے دوسرے شاہین باغ آباد کرنے کی تیاری بتایا ہے ـیہ کام اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک سچی اور حقائق پر مبنی کاؤنٹر رپورٹنگ کے لیے ہمارے پاس متبادل میڈیا نہ ہو ،پریس ریلیزوں ہر لڑنے اور اردو اخبارات میں انہیں شائع کراکر مونچھوں پر تاؤ دینے والی تنظیموں نے متبادل میڈیا کی ضروت واہمیت کو نظرانداز کرکے وہ بھاری اور سنگین غلطی کی ہے جس کی تلافی مستقبل قریب میں نظر نہیں آتی ،مین اسٹریم میڈیا کو اس کا فرض یاد دلانے اور کوسنے سے بہتر ہے کہ چھوٹے پیمانے پر ہی سہی اس خلا کو پر کرنے کی کوشش کی جائے ،
اب اس واقعے کی سچائی تک پہچنے کی کوشش کی جائے اور پتہ لگایا جایے کہ اصل معاملہ کیا تھا
ستیہ ہندی کی رپورٹنگ میں بتایا گیا کہ ریاست کے اندور ضلع کے مہو قصبے میں اتوار، 9 مارچ 2025 کو بھارت کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی جیت کے جشن کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ مقامی لوگوں کے مطابق نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی شاندار جیت کا جشن منانے کے لیے رات گئے نکالے گئے فتح کے جلوس کے دوران پتھراؤ کے باعث دونوں گروپوں کے درمیان تصادم شروع ہوا۔ یہ واقعہ دیر رات تک بڑھتا گیا، آتشزدگی اور تشدد نے قصبے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔
پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق، کچھ نوجوان کرکٹ شائقین نے رات کو مہو میں بھارت کی جیت کا جشن منانے کے لیے ایک ریلی نکالی تھی۔ جب ریلی جامع مسجد کے قریب پہنچی تو وہاں اشتعال انگیز نعروں اور بلند آواز میں موسیقی کے درمیان پتھراؤ شروع ہوگیا۔ اس وقت لوگ جامع مسجد کے اندر نماز تراویح ادا کر رہے تھے۔ پتھراؤ کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہو گئے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جامع مسجد کے سامنے کھڑی بائک، کاروں اور دیگر گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، جس سے کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ تشدد کی اطلاع ملتے ہی وہاں کی دکانیں بند ہوگئیں اور کئی علاقوں میں افراتفری مچ گئی۔
اندور کے کلکٹر آشیش سنگھ نے کہا کہ حالات اب قابو میں ہیں اور علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) نمیش اگروال نے پی ٹی آئی کو بتایا، "ہندوستان کی چیمپئنز ٹرافی کی جیت کا جشن منانے کے لیے مہو میں ایک ریلی نکالی جا رہی تھی۔ اس دوران کچھ لوگوں کے درمیان جھگڑا شروع ہو گیا، جو پتھراؤ اور آتش زنی میں بدل گیا۔” پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کے گولوں کے ذریعے بھیڑ کو منتشر کیا۔ ڈی آئی جی نے کہا کہ ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ اندور (دیہی) پولیس سپرنٹنڈنٹ ہتیکا وسال بھی موقع پر پہنچ گئے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔کلکٹر آشیش سنگھ نے کہا، "یہ کیسے ہوا اس کی بعد میں جانچ کی جائے گی۔ فی الحال صورتحال قابو میں ہے۔” پولیس نے مزید تشدد کو روکنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اپنے ذرائع اور وسائل کے توسط سے غیر جانبدار،سچی،بھرپورحقائق پر مبنی رپورٹنگ ہر خاص و عام تک پہنچائیں اور پروپیگنڈہ وار میں اپنی صحیح ذمہ ادا کرنے کے لائق ہوں کیا یہ بات کہیں سنی جائے گی کوئی از خود نوٹس لے گا؟