اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پیر کو لوک سبھا میں ووٹر لسٹوں کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا۔ کئی سیاسی جماعتیں پہلے ہی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران راہل گاندھی نے کہا کہ پوری اپوزیشن ووٹر لسٹوں پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اسپیکر اوم برلا کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، "ہم آپ کے اس تبصرہ کو قبول کرتے ہیں کہ حکومت ووٹر لسٹیں تیار نہیں کرتی ہے۔ لیکن ہم اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا، "ملک بھر میں ووٹر لسٹیں زیر تنقید ہیں ہیں۔ مہاراشٹر سمیت ہر ریاست میں اپوزیشن ایک آواز میں سوال اٹھا رہی ہے۔” الیکشن کمیشن ووٹر لسٹوں میں بے ضابطگیوں اور ہیرا پھیری کی شکایات کے گھیرے میں ہے۔ کانگریس، شیوسینا، یو بی ٹی، ٹی ایم سی کے قائدین اس مسئلہ کو نمایاں طور پر اٹھا رہے ہیں۔
اس سے پہلے، ترنمول کانگریس کے رکن سوگت رائے نے کہا کہ ووٹر لسٹوں میں کچھ خامیاں ہیں اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے نشاندہی کی کہ ہریانہ کے ساتھ ساتھ مرشد آباد اور بردھمان پارلیمانی حلقوں میں ایک ہی EPIC (الیکٹورل فوٹو شناختی کارڈ) نمبر والے ووٹر موجود تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ہی ووٹر دو ریاستوں میں رجسٹرڈ ہے۔رائے نے کہا کہ ترنمول کا ایک وفد نئے تعینات ہونے والے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرنے والا تھا تاکہ ووٹر لسٹوں پر تشویش کا اظہار کیا جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگلے سال مغربی بنگال اور آسام میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے ووٹر لسٹوں کا اچھی طرح سے جائزہ لیا جائے۔رائے نے دعویٰ کیا، "کچھ سنگین خامیاں ہیں۔ اس کی نشاندہی مہاراشٹر کے تناظر میں بھی کی گئی تھی، جہاں ووٹر لسٹوں میں نام شامل کیے گئے تھے۔ یہ ہریانہ میں بھی ہوا ہے۔ اب وہ مغربی بنگال اور آسام میں بھی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں، جہاں اگلے سال انتخابات ہونے والے ہیں۔” ترنمول لیڈر نے کہا، "کل ووٹر لسٹوں کا مکمل جائزہ ہونا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کو ملک کو بتانا چاہئے کہ فہرستوں میں کچھ غلطیاں کیوں ہوئیں۔”