نئی دہلی:وقف (ترمیمی) بل کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ پیر کو لوک سبھا میں پیش کی جائے گی۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ بلیٹن کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال اور رکن سنجے جیسوال رپورٹ کو ایوان میں پیش کریں گے۔
کمیٹی پہلے ہی جمعرات کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو رپورٹ پیش کر چکی ہے۔رپورٹ، جسے بدھ کو کمیٹی نے منظور کیا اس میں حکمراں این ڈی اے کے ارکان کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم شامل ہیں جبکہ اپوزیشن ارکان کی ترامیم کو مسترد کردیا گیاـ۔ بل پر مشترکہ کمیٹی کے سامنے دیے گئے شواہد کا ریکارڈ بھی پیش کیا جائے گا۔واضح ہو وقف ترمیمی بل کے مسودے کو جے پی سی نے بدھ کومنظوری دے دی، جس میں بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اےکے ارکان کی طرف سے تجویز کردہ 14 ترامیم شامل ہیں۔جے پی سی کے چیئرپرسن نے تصدیق کی تھی کہ ترامیم کو اکثریتی ووٹ کے ذریعے منظور کیا گیا تھا، 16 ارکان نے تبدیلیوں کی حمایت کی اور 10 نے مخالفت کی۔انہوں نے بتایا کہ کل 44 ترامیم پر شق بہ شق بحث کی گئی۔ چھ ماہ کی تفصیلی بات چیت کے بعد ہم نے تمام اراکین سے ترامیم طلب کیں۔ یہ ہماری آخری ملاقات تھی۔ کمیٹی نے 14 ترامیم کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اپوزیشن نے بھی ترامیم کی تجویز پیش کی، لیکن ان کو حمایت میں 10 ووٹ اور مخالفت میں 16 ووٹ ہڑے۔”
اس بل نے بڑا تنازعہ پیدا کیا ہے، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے وہیں حزب اختلاف کی جماعتوں نے یہ دلیل دی ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے حقوق کو مجروح کرتا ہے اور ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کو اس بل سے خطرہ ہے۔
اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ حکمراں جماعت نے اس بل کو وقف بورڈ کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے اور مسلم کمیونٹی کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے بھی ان ترامیم کو وقف املاک کے انتظام کو کنٹرول کرنے اور بورڈ کو تباہ کرنے کی کوشش بتایاـ دوسری طرف، بی جے پی کے ارکان نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد وقف املاک کے انتظام میں جدیدیت، شفافیت اور جوابدہی لانا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بورڈز کے مناسب کام کو یقینی بنانے اور وقف اثاثوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے یہ ترامیم ضروری ہیں۔یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کیا اس ہر فوری بحث بھی ہوگی یا نہیں