ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کے ساتھ بڑھے ہوئے تناؤ کے ماحول کو کم کرنے کے لیے کہا ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے مگر اس قدر دباؤ کے ماحول میں بات نہیں کی جا سکتی ہے۔ وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کے روز امریکی صدر کی ایران کے لیے پالیسی کو زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی قرار دیا۔وزیر خارجہ کا ‘ ٹیلی گرام ‘ پر شائع ہونے والے بیان میں کہنا تھا کہ ‘ہم جانتے ہیں کہ ہمیں پابندیوں سے نکلنے کے لیے بات چیت کرنا ہو گی ، لیکن اس کے لیے دباؤ کا یہ اس قدر زیادہ ماحول نہیں ہونا چاہیے۔ اس دباؤ میں بات چیت کا مطلب سیدھا سیدھا ‘ سرنڈر ‘ کرنا ہو گا۔’
عباس عراقچی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے ایک بیان میں حکومت کو امریکہ کے ساتھ بات چیت سے روکا ہے اور کہا ہے ان حالات میں بات کرنا لاپرواہی اختیار کرنا ہوگا۔علی خامنہ ای جن کی ایران میں رائے ایران کے لیے تمام ‘سٹریٹجک نوعیت کے فیصلوں’ پر حتمی راہ عمل لیے ہوتی ہے، انہوں نے اپنے بیان میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے پچھلے تجربے کی روشنی میں امریکہ سے کہا کہ وہ اپنے آپ کو درست کرے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز دیے گئے بیان سے ایک روز قبل کہا تھا’ ایران کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رہے گی۔’ اس کے بعد جمعرات کے روز امریکہ نے ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگا دی ہیں۔ ان پابندیوں کی زد میں ایرانی شخصیات اور چین کے ساتھ تیل کی فروخت کا معاملہ بھی آگیا ہے